پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ

مشرف فوت ہوگئے تو لاش3 دن ڈی چوک پر لٹکائی جائے، جسٹس وقار

فائل فوٹو


اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کہ 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔

خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنگین غداری کیس کی سماعت  کی، جس میں عدالتی حکم پر وفاقی سیکرٹری داخلہ پیش ہوئے۔

خصوصی عدالت نے وکیل صفائی کی التوا کی تیسری درخواست مسترد کرتے ہوئے فریقین سے 26 نومبر تک تحریری دلائل بھی طلب کر لیے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس وقار احمد سیٹھ نے استفسار کیا کہ کیا استغاثہ کی ٹیم کو ہٹانے سے پہلے عدالت سے پوچھا گیا، ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے استعفیٰ دے دیا تھا، اکرم شیخ کی ہدایت پراستغاثہ کی نئی ٹیم لگائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 23 اکتوبر کواستغاثہ کی ٹیم کو برطرف کیا۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کس کی نمائندگی کررہے ہیں، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ وفاق کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ وفاقی حکومت تو کیس میں فریق ہی نہیں جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ کیس میں شکایت کنندہ ہیں۔

اس پر جسٹس نذراکبر نے استفسار کیا کہ کیا وزارت داخلہ کو معلوم نہیں تھا کہ پراسیکیوٹر کے استعفیٰ کے بعد بھی استغاثہ ٹیم کام کر رہی ہے؟

دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت داخلہ کو شاید اس بات کا علم ہو، جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ شاید والی کیا بات ہے، وزارت داخلہ کے حکام کئی بارعدالت میں ہیش ہو چکے ہیں، کیسے ممکن ہے انہیں علم نہ ہو؟ اٹارنی جنرل آفس کا اس کیس میں کوئی کردار نہیں، اس کے بعد عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کوروسٹرم سے ہٹا دیا۔

بنچ میں موجود جسٹس وقاراحمد سیٹھ نے کہا کہ استغاثہ نے تحریری دلائل جمع کرا دیے جوکافی ہیں، انہوں نے استفسار کیا کہ پرویزمشرف کے وکیل کہاں ہیں؟ رجسٹرار خصوصی عدالت نے بتایا کہ وکیل رضا بشیر عمرے پرچلے گئے ہیں۔

اس پر جسٹس وقاراحمد سیٹھ کا کہنا تھا کہ وکیل کو دلائل کے لیے تیسرا موقع دیا تھا۔

سابق صدر پرویزمشرف کےخلاف سنگین غداری کا کیس دسمبر 2013 سے چل رہا ہے، پرویزمشرف صرف ایک بار عدالت کے روبرو پیش ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں