نقیب اللہ قتل کیس،راؤانوار کے بھانجے کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

گواہوں نے راؤ انوار،دیگر ملزمان کے زیر استعمال فون نمبرز کی تصدیق کردی

فوٹو: فائل


کراچی: نقیب اللہ قتل کیس  کی سماعت کے دوران آج انسداد دہشتگردی عدالت میں  دوسرے گواہ  کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔حضرت علی نامی گواہ  نے عدالت کو  بتایا کہ سادہ لباس اہلکار نقیب اللہ کو ہوٹل سے پکڑکر سچل چوکی لے گئے۔کہا  کہ راؤ انوار کے پاس لے جارہے ہیں۔ وہ سیدھا جنت بھیج دے گا۔

ادھر سندھ ہائی کورٹ نے  کیس میں  سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے بھانجے راؤعامر شریف کا نام  ای سی ایل  نکالنے کا حکم دے دیا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی  عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس میں گواہ شروب خان سے وکلا کی جرح مکمل ہوگئی۔

اس کے بعد دوسرے عینی شاہد حضرت علی نے اپنا بیان قلمبند کرایا۔اس نے بتایا کہ  تین یا چار تاریخ  اور جمعرات کا دن تھا۔ نقیب اللہ کا میسج آیا کہ  ملاقات کرو۔ہم سردار ہوٹل پر کھڑے تھے تو ہمیں شیرپاؤ ہوٹل پر بلالیا۔

اسی اثنا میں کچھ سادہ لباس اہلکار آئے۔وہ  نقیب اللہ کو پکڑ کر  سچل چوکی لے گئے۔ہم نے پولیس والوں سے پوچھا  کہ ہمیں  کہاں لے جارہے ہو۔ تو انہوں نے کہا کہ   راؤ انوار کے پاس لے جارہے ہیں ۔وہ تم کو سیدھا جنت بھیج دے گا۔

گواہ  حضرت علی نے بتایا کہ   بعد میں انہیں سچل چوکی سے کسی نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔ان کے پیروں میں بیڑیاں ڈالی گئیں  اور تالا لگایا گیا۔

گواہ کے مطابق ان سے کہا گیا کہ  ہم جائیں تو پٹیاں کھول لینا۔جب  انہوں نے پٹیاں کھولیں تو دیکھا نقیب   ساتھ  موجود تھا۔نقیب اللہ نےبتایا کہ  اسے بہت مارا گیا اور دس لاکھ روپے مانگے گئے۔ انہیں چھوٹے سے کمرے میں رکھا گیا۔ رات کو ایک بندہ آیا اور ان کے پتہ  وغیرہ معلوم کیا۔

ادھر سندھ ہائی کورٹ نے  کیس میں  سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے بھانجے راو عامر شریف کا نام  ای سی ایل  نکالنے کا حکم دے دیا۔ سندھ حکومت کا  کہنا ہے  کہ نقیب  اللہ کیس  میں  راؤ عامر  کا نام بھی سامنے آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: نقیب اللہ قتل کیس:عینی شاہد نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا


متعلقہ خبریں