مقبوضہ کشمیر:کڑی شرائط کے ساتھ سرکاری دفاتر میں انٹرنیٹ کی بحالی

دنیا میں آج یوم شہدا کشمیر منایا جا رہا ہے

جموں: مقبوضہ کشمیر میں حکام نے سرکاری دفاتر میں براڈ بینڈ اور لیز لائن انٹرنیٹ کی سہولت کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے کڑی شرائط رکھی ہیں جس کے مطابق محکمہ کے سربراہ کو یہ بیان حلفی دینا پڑے گا کہ اس سہولت کے کسی بھی غلط استعمال کے لئے انہیں ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

سرکاری حکام کو فراہم کی جانے والی انڈر ٹیکنگ میں لکھا گیا ہے کہ اجازت دی گئی آئی پی  سے کوئی بھی سوشل نیٹ ورکنگ ، پراکسیز ، وی پی این اور وائی فائی کی ایکٹیویٹی نہیں ہوگی۔

ایک سینیئر پولیس افسر نے ساؤتھ ایشین وائرکو بتایا کہ انٹرنیٹ کی سہولت کی بحالی کے خواہاں محکمے کے کسی بھی سربراہ کو اپنے کور لیٹر کے ساتھ ، پولیس میں انڈر ٹیکنگ جمع کروانا لازمی ہے۔

حکام کے مطابق یہ قدم اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اٹھایا گیا تھا کہ ملک دشمن عناصر سرکاری دفاتر کو فراہم کی جانے والی انٹرنیٹ سہولت کا غلط استعمال نہ کریں۔

سرکاری حکام کا کہناہے کہ  انٹرنیٹ کے کسی غلط استعمال کی صورت میں ، اس عہدے پر دستخط کرنے والے اہلکار کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

واضح رہے کہ بھارتی پارلیمنٹ نے آرٹیکل 30 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اس سے پہلے کی ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے سے چند گھنٹے قبل ہی خطے میں مواصلاتی ناکہ بندی نافذ کردی گئی تھی۔

یہ بھی پرھیے: مقبوضہ کشمیر :آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پتھراؤ کے الزام میں 765 افرادگرفتار

انٹرنیٹ پر پابندی نے طلبہ  ، محققین ، تاجروں اور سرکاری دفاتر کو بری طرح متاثر کیا۔ محکمہ انجینئرنگ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ چونکہ ان کے کام کو بری طرح متاثر کیا گیا ۔

یہ ذمہ داری دفاتر کو یہ پابند بھی بناتی ہے کہ جب تک سیکیورٹی ایجنسیوں کی ضرورت ہو تو اس کے سارے مواد اور انفراسٹرکچر تک رسائی فراہم کرے۔


متعلقہ خبریں