نواز شریف: زہرخورانی کی تحقیقات ہونی چاہئیں، حسین نواز

نواز شریف: زہرخورانی کی تحقیقات ہونی چاہئیں، حسین نواز

لندن: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے ایک مرتبہ پھر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے والد کے پلیٹ لیٹس میں اچانک کمی زہر خورانی کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف میں نے ہی نہیں بلکہ دیگر کئی ماہرین نے بھی زہر خورانی کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پلیٹ لیٹس میں کمی زہر خورانی سے بھی ہوتی ہے۔

’شہباز، مریم نواز اور خواجہ آصف نواز شریف کی کرسی سنبھالنے کی دوڑ میں ہیں‘

ہم نیوز کے مطابق ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زہر خورانی کی تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن اس وقت میاں نواز شریف کا علاج زیادہ اہم ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا کہ ان کے والد کو علاج کے لیے امریکہ جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ میاں صاحب کا علاج ایک چھت تلے ہو مگر یہ سہولت برطانیہ میں موجود نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہا کہ نواز شریف کا علاج کہاں ہوگا ؟ اس کو خفیہ رکھنے میں ذرائع ابلاغ ہماری مدد کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیگم کلثوم نواز کی بیماری میں بھی سیاست ہوئی تھی لیکن اب نہیں چاہتے ہیں کہ ایسا پھر ہو۔

ہم نیوز کے مطابق حسین نواز کا کہنا تھا کہ میں اس وقت کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں انسانی ہمدردی والی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے پوری پاکستانی قوم سے اپیل کی کہ میاں صاحب کی جلد اورفوری صحتیابی کے لیے دعا کریں۔

نواز شریف کی وطن واپسی کی امید کم ہے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ والدہ کی بیماری کو سیاسی بنانے کی کوشش ہوئی تھی، ہم چاہتے ہیں کہ میاں صاحب کا آرام و سکون سے علاج ہو۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ سے بتایا کہ ڈاکٹرز آمد کے فوری بعد میاں صاحب کا معائنہ کریں گے۔

ایک اور سوال پرحسین نواز نے کہا کہ میں نے میاں صاحب کی طبیعت اور صحت کے متعلق جان کر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر ٹوئٹ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں میاں نواز شریف کے متعلق زہر خورانی کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

امریکہ کی کومیل یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق زہر خورانی کے نتیجے میں اگر فوری اموات نہ ہوں تو بھی اس کے منفی اثرات برسہا برس تک متاثرہ شخص پر دیکھے جاسکتے ہیں۔

’نواز شریف کو کچھ ہوا تو حکومت کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا‘

دستیاب اعدادوشمار کے مطابق ہر سال تقریباً پانچ لاکھ افراد زہر خورانی میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے سینکڑوں کی اموات واقع ہوجاتی ہیں لیکن بہت سے زندہ بھی رہتے ہیں۔ جو زندہ رہتے ہیں ان میں امراض قلب اور گٹھیا سمیت دیگر خطرناک امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں