ہدف پورا کرنے کیلئے غریبوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا، ماہر معاشیات


کراچی: ماہر معاشیات ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت اپنا ہدف حاصل کرنے کے لیے ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے ماہر معاشیات ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ ملک کا شرح نمو بہت کم ہے کیونکہ صنعتی پیداوار کے شعبے میں ساڑھے تین فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے جبکہ کچھ بڑی فصلوں کی پیداوار میں بھی کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین شعبے بہت اہم ہیں، بڑی فصلوں کا شعبہ، صنعتی کاروبار اور تعمیرات کا شعبہ جو ایک دوسرے سے بھی لنک کرتا ہے لیکن اگر ان تین شعبوں میں کمی آتی ہے تو معیشت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ گزشتہ سال بے روزگاری اور غربت میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کو اس سال شرح نمو بڑھانے میں بہت مشکلات کا سامنا ہو گا اور گزشتہ دو ماہ کا شرح نمو بہت کم ہے۔ کپاس کی فصل میں 15 سے 20 فیصد کی کمی کا امکان ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو غربت میں مزید اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤٹ کا خسارہ کم ہونا ایک بڑی کامیابی ہے لیکن اس کے پیچھے کچھ افسوسناک کہانی بھی ہے کیونکہ 94 فیصد درآمدات میں کمی آئی اور صرف 6 فیصد حصہ آپ کی برآمدات کا ہے۔ پیداوار کم ہو جائے تو مانگ بھی کم ہو جاتی ہے جو ایک بڑا مسئلہ ہے۔

ماہر معاشیات نے کہا کہ روپے کی قدر ایک سال میں 50 فیصد گری جبکہ ٹیکسوں میں بے تحاشا اضافہ کر دیا۔ حکومت اپنا نتیجہ حاصل کرنے میں کسی حد تک کامیاب تو ہوئی ہے لیکن آپ نے سارا بوجھ عوام پر ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے کھاد کی قیمت میں 30 سے 35 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ سے کھاد کا استعمال کم ہوا۔ کپاس کا بیج بھی انتہائی ناقص آ رہا ہے جس کی وجہ سے کپاس کی فصل بہت زیادہ متاثر ہوئی۔ بھارت نے 4 سے 5 سال میں اپنی پیداوار کو دگنا کر دیا ہے اور گزشتہ سال ہم نے وہاں سے کپاس منگوائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں ملک اکیلے چلانے کی بات کرنے والا اپنا علاج کرائے، احسن اقبال

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت کو ملک میں گنے کی پیداوار کم کرنے اور کپاس کی پیداوار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے نقصانات کو دور کرنے کے لیے قرضوں کی طرف جائے گی۔ حکومت کو توانائی میں اپنے پلانٹس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، حکومت پر بوجھ پڑتا ہے تو وہ عوام پر ڈال دیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت ایک بار طے کر لے کہ کن اداروں کو پرائیویٹائز کرنا ہے اور انہیں فوری کرے تاکہ دیگر معاملات میں آگے بڑھا جائے۔ اس سال حکومت بہت بھاری بجٹ لائی۔ جس کے نتیجے میں حکومت نے 675 ارب کے ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر ڈال دیا جس سے براہ راست غریب طبقہ متاثر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے حکومت کے پہلے سال میں ہدف کو پورا کرنے کو سراہا ہے لیکن اب آئی ایم ایف مزید ٹیکسوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہا ہے۔


متعلقہ خبریں