قومی ہیرو لٹل کریم کسمپرسی میں علاج کے لیے حکومتی امداد کے منتظر

قومی ہیرو لٹل کریم کسمپرسی میں علاج کے لیے حکومتی امداد کے منتظر

اسکردو: بین الاقوامی شہرت یافتہ کوہ پیما لٹل کریم شدید علیل ہوگئے ہیں۔ ان کے صاحبزادے نے اپیل کی ہے کہ قومی ہیرو کی جلد اور فوری صحتیابی کے لیے دعا کریں۔
ہم نیوز کے مطابق عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرنے والے کوہ پیما کو علالت کے باعث ان کے آبائی گاؤں ہوشے سے اسکردو منتقل کردیا گیا ہے۔

سدپارہ 8 ہزار میٹر بلند 8 چوٹیاں سر کرنے والے پہلے پاکستانی

دنیا میں لٹل کریم کے حوالے سے شہرت رکھنے والے کوہ پیما کے صاحبزادے محمد حنیف نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ غربت اور وسائل کی عدم دستیابی کے سبب قومی ہیرو اس وقت سخت مشکلات کا شکار ہیں۔

محمد حنیف کا کہنا ہے کہ تنگدستی کے باعث ہمارے لیے والد کا علاج کرانا بھی ممکن نہیں رہا ہے اور خاندان انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ورلڈ ریکارڈ ہولڈر کوہ پیما لٹل کریم کو لاحق بیماری کی شدت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اٹھنے بیٹھنے تک میں انتہائی دقت محسوس کررہے ہیں۔ بیماری کی سبب نقاہت کا شکار ہونے والے لٹل کریم کا تعلق ان چند کوہ پیماؤں میں ہے جنہوں نے کے ٹو کی چوٹی بنا اضافی آکسیجن کے سر کی ہے۔


عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما کے صاحبزادے محمد حنیف نے وزیراعظم عران خان سمیت دیگر اعلیٰ حکومتی شخصیات اور گلگت بلتستان حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ان کے والد کے علاج معالجے کا بندوبست کیا جائے۔ انہوں نے یہ اپیل بھی کہ ہے کہ قومی ہیرو کی کسمپرسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی سرکاری خزانے سے مدد بھی کی جائے۔

زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والے کوہ پیما لٹل کریم کے کارناموں پر فرانس نے تین دستاویزی فلمیں (ڈاکو منٹریز) بنائیں۔ ان پربنائی جانے والی ایک دستاویزی فلم کا نام ’لٹل کریم‘ رکھا گیا تھا جب کہ دیگر دو فلموں کے نام ’اپو کریم‘ اور ’مسٹر کریم‘ تھے۔ یہ دستاویزی فلمیں فرانس کے ایک نجی ٹی وی چینل نے بنائی تھیں۔

لٹل کریم کی زندگی پر بننے والی فلم کو مغرب میں بیسٹ فلم ایوارڈ دیا گیا۔ لٹل کریم 1997 میں بیسٹ ڈاکومنٹری فلم کی جیوری کمیٹی کے صدر منتخب ہوئے جس کے بعد انہیں فرانس مدعو کیا گیا تھا۔

شمالی علاقہ جات میں تین نئی جھیلیں دریافت

لٹل کریم نے آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ بلند 500 پہاڑوں کی چوٹیوں کو سر کیا۔ ان کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ جب سوئزرلینڈ کی لہو جمانے دینے والی  یخ بستہ سردی میں سوئررلینڈ سے ہی تعلق رکھنے والی ایک خاتون دریا میں ڈوب رہی تھی اور کوئی بھی اسے بچانے کے لیے تیار نہیں تھا تو لٹل کریم نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اسے بچانے کے لیے دریا میں چھلانگ لگادی تھی۔

دنیا لٹل کریم کے نام سے اس وقت آشنا ہوئی جب وہ دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کے ساتھ کے ٹو سر کرنے والی ٹیم میں شامل ہوئے تو مغربی دنیا کے کوہ پیماؤں نے چھوٹے قد کی وجہ سے انہیں لٹل کریم کہنا شروع کیا حالانکہ وہ کوہ پیمائی 1970 سے کررہے تھے۔

دنیائے فٹبال کا ایک بڑا نام کرسٹیانو رونالڈو اور لٹل کریم میں ایک قدر مشترک تھی کہ دونوں سات نمبر کی شرٹ استعمال کرتے تھے۔ وہ اپنے ایک دورے میں جب میڈرڈ، اسپین گئے تو وہاں پرتگالی سپر اسٹار نے ان سے ملاقات کی اور اپنی شرٹ انہیں دے کر ان کی شرٹ لی۔ اس موقع پر ان کے صاحبزادے بھی موجود تھے۔

محمد علی سدپارہ نےدنیا کی نویں بڑی چوٹی نانگا پربت ایک بار پھر سر کرلی

گزشتہ سال تین پاکستانی نوجوان لڑکیوں نے قراقرم کے پہاڑی علاقے میں 6,080 میٹر کے ماؤنٹ منگل سر کو سر کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ یہ کارنامہ انجام دینے والی بچیاں 13 سالہ آمنہ حنیف، 14 سالہ مریم بشیر اور 15 سالہ صدیقہ بتول تھیں جو لٹل کریم کی پوتیاں ہیں۔


متعلقہ خبریں