مقبوضہ کشمیر:بھارتی اقدام کیخلاف 108ویں روز بھی سول نافرمانی جاری

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشتگردی جاری، 3 کشمیری شہید

فوٹو: فائل


مقبوضہ وادی کشمیر ،جموں اور لداخ خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں لوگ غیر قانونی بھارتی قبضے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کیخلاف 108ویں روز بھی سول نافرمانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مقبوضہ علاقے میں کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہیں ، تعلیمی ادارے اور دفاتر ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت بھی کم ہے۔

حال ہی میں کشمیر کا دورہ کرنے والے یورپی پارلیمنٹیرینز کے ایک وفد کے بارے میں بھارتی حکومت نے آخر کار تسلیم کیا ہے کہ وہ بھارت کے نجی دورے پر تھے۔اس بارے میں بدھ کے روز حکومت نے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا۔ب

ھارت کے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری بیان میں کہاکہ حکومت جموں وکشمیر نے اطلاع دی ہے کہ حکمران اور اپوزیشن جماعتوں سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمنٹ کے 27 ممبروں کے ایک گروپ نے دہلی کے ایک تھنک ٹینک کی دعوت پر 28 اکتوبر ، 2019 سے یکم نومبر 2019 تک ہندوستان کادورہ کیا،یہ ان کا ذاتی نوعیت میں دورہ تھا۔

مقبوضہ کشمیر کی عدالت عالیہ نے جے کے لیگل سروسز اتھارٹی کو 5 اگست کے بعد سے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیے گئے افراد کو اتھارٹی کی جانب سے فراہم کی گئی قانونی مدد کے بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔

پی ایس اے کے تحت قید افراد کے بارے میں رپورٹ طلب، ویڈیوجسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس دھیرج ٹھاکر پر مبنی ہائی کورٹ بینچ نے جموں و کشمیر لیگل سروسز اتھارٹی کے سیکریٹری کو دسمبر کی دو تاریخ تک رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ بصورت دیگر انہیں دو دسمبر کو ازخود عدالت میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کے مشترکہ اتحاد “متحدہ جہاد کونسل” کے  سیکرٹری جنرل شیخ جمیل الرحمان کی طرف سے سربراہ جہاد کونسل سید صلاح الدین سمیت دیگر حریت پسند کی جائیدادیں ضبط کرنے کے بھارتی اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مقبوضہ کشمیر:کڑی شرائط کے ساتھ سرکاری دفاتر میں انٹرنیٹ کی بحالی

نئی دہلی میں کشمیری طلبا نے بتایا کہ انہیں دہلی میں کرائے پر رہائش سے انکار کیاجاتاہے ۔ 12 اگست کو ، دہلی کے ایک علاقے ، جامعہ نگر میں ایک 23 سالہ کشمیری طالب علم سے کہا گیا کہ وہ اپنے تین بیڈروم والے فلیٹ کو اپنے دو ساتھیوں سمیت خالی کرنے کا نوٹس دے دیا گیا۔ وہ دو سال سے وہاں مقیم تھا۔

اگلے چند ہفتوں میں جامعہ نگر میں کرائے  پر دوسری رہائش نہ ملنے سے ان کے اس خدشے کی تصدیق ہوگئی کہ مسئلہ ان کی کشمیری شناخت ہے۔1980 کی دہائی میں جب سے کشمیر میں حریت پسند تحریک کا آغاز ہوا تب سے ہی بھارت میں مقیم عام کشمیریوں کو اکثر دھمکیوں اور ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہندوستان کے بہت سے باشندے کشمیریوں کو عدم اعتماد کے ساتھ دیکھتے ہیں۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ماضی میں ، کشمیریوں کو شبہ ہے کہ ان کی شناخت کی وجہ سے انہیں دہلی میں رہائش سے انکار کیا گیا ہے۔ 5 اگست کے بعد ، جیسے ہی کشمیر ایک فلیش پوائنٹ بن گیا جس نے ملک بھر میں رائے کو تقسیم کیا ، ایسا ہی عمل دیکھنے کو ملا ۔

آہن پینکر نے تصدیق کی ہے کہ متعدد کشمیری مسلمان مجھ سے دہلی میں کرائے پر رہائش تلاش کرنے میں ان کی حالیہ مشکلات کے بارے میں مجھ سے بات کرتے ہیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے ایم ایل اے ہاسٹل میں زیر حراست سیاسی رہنماؤں کے اہل خانہ نے انتظامیہ پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ جموں کشمیر میں پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تمام سیاسی رہنما گرفتار کر لیے گئے یا پھر نظر بند رکھے گئے ہیں۔

گزشتہ دنوں حکومت نے تمام 34 سیاسی رہنماؤں کو سردیوں کے ایام کے پیش نظر سرینگر کے سنتور ہوٹل سے ایم ایل اے ہاسٹل منتقل کیاتھا۔جب سیاسی رہنماں کو سنتور ہوٹل سے ایم ایل اے ہاسٹل منتقل کیا جارہا تھا تو انہوں نے پولیس پر زیادتی کا الزام عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیے: سوشل میڈیا پرمقبوضہ کشمیر بارے پوسٹ کیوں کی؟ یونیورسٹی کی خاتون پروفیسرپر مقدمہ

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق زیر حراست رہنماؤں کے رشتے داروں کا الزام ہے کہ رہنماؤں کو ایم ایل اے ہاسٹل میں انتہائی غیر انسانی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان تک ضروری اشیا بھی نہیں پہنچنے دی جا رہی ہے۔

سرکاری حکم نامے کے مطابق جموں و کشمیر میں ایڈمنسٹرٹیو کونسل کی تشکیل کی منظوری دی گئی ہے، جس میں لیفٹیننٹ گورنر کو ‘چیئرمین’ اور ان کے مشیر کو ممبر کی حیثیت سے کام کرنا ہوگا تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر حکومت کے بزنس قواعد کے دوسرے شیڈول میں مذکورہ مقدمات کو نمٹا سکیں۔

جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیف سکریٹری ایڈمنسٹریٹیو کونسل کے سکریٹری کی حیثیت سے کام کریں گے۔


متعلقہ خبریں