پاکستان میں پولیو کی صورتحال پر خوفناک انکشافات

پولیو ٹیم پر حملہ، لیڈی ہیلتھ ورکر مار پیٹ سے بے ہوش

فوٹو: فائل


لاہور: اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام کام کرنے والے ادارے انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ (آئی ایم بی) نے پاکستان میں پولیو کی صورتحال پر خوفناک انکشافات کر دیے۔

پولیو کے عالمی ادارے نے پاکستان کے پولیو پروگرام کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نئی رپورٹ جاری کر دی۔ جس کے مطابق رواں سال دنیا کے 80 فیصد پولیو کیسز پاکستان سے رپورٹ ہوئے۔

آئی ایم بی نے پاکستان سے متعلق اپنی رپورٹ میں پولیو پروگرام کی کاردکرگی کا پول کھول دیا جس کے مطابق رپورٹ ہونے والے 90 فیصد کیسز پولیو سے متاثرہ علاقوں کے علاوہ ہیں، کراچی اور خیبر پختونخوا میں پولیو وائرس کی موجودگی کو دنیا میں مرض کے خاتمے میں بڑی رکاوٹ قرار دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں پاکستان پولیو کے خاتمے کے قریب تھا لیکن پاکستان میں پولیو قطرے پلانے کی مہمات بری طرح ناکام ہوئی ہیں اور ملک میں سیاسی طور پر پولیو کے خاتمے کے لیے اتفاق رائے کا فقدان پایا گیا۔

سوشل میڈیا پر پولیو کے خلاف منفی پروپیگنڈے کو بھی پولیو پروگرام کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا، پشاور، کراچی اور کوئٹہ کے 69 فیصد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ لاہورمیں لیے گئے 88 فیصد ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں بل گیٹس کا پاکستان کو 1.08 ارب ڈالر دینے کا اعلان

رپورٹ کے مطابق کراچی کے ہر علاقے میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے اور پنجاب میں بھی پولیو پروگرام تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے۔ رواں سال ستمبر میں چلائی گئی پولیو مہم میں تاریخ میں سب سے زیادہ بچے قطرے پینے سے محروم رہے اور گزشتہ سال کی نسبت رواں سال مزید 25 اضلاع سے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے۔

آئی ایم بی کے مطابق گزشتہ 9 سالوں میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز میں 70 فیصد بچوں نے پولیو ویکسین ہی نہیں لی تھی۔


متعلقہ خبریں