’عدالت اور انتظامیہ ایکسل لوڈ کا قانون معطل نہیں کرسکتیں‘

تیزگام حادثہ کیس، وزارت داخلہ اور ریلوے سے تفصیلی جواب طلب

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ایکسل لوڈ( گاڑیوں پر مقررہ حد سے زیادہ وزن) کے متعلق فیصلہ دیا ہے اس قانون کو عدالت اور انتظامیہ معطل نہیں کر سکتیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ایکسل لوڈ قانون پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ ہائی کورٹ نے ایکسل لوڈ سے متعلق مرکزی کیس اور فردوس اعوان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست بھی نمٹا دی تاہم تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے۔

ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عدالت نے حکم امتناع کے بعد ایکسل لوڈ کے قانون پر مکمل عمل درآمد کی ہدایت کی تھی لیکن فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم نے ایم نائن موٹروے پر ایکسل لوڈ پر عمل درآمد روک دیا ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ فردوس عاشق اعوان کی ٹویٹ عدالتی حکم کی صریحاً خلاف ورزی ہے، عدالت کی حکم عدولی کرنے پر فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔


متعلقہ خبریں