نقیب اللہ قتل کیس، سندھ پولیس نے مہلت مانگ لی

فوٹو: فائل


کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں ملزم کی گرفتاری کے متعلق پیش رفت نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کو پیر تک مہلت دی ہے۔

جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت کی۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، مقتول نقیب اللہ کے والد محمد خان عزیز، قبائلی عائدین سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آپ یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہیں؟ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ وہ طلب کیے جانے پر عدالت آئے ہیں۔ انہیں نقیب اللہ قتل کیس میں مزید فوٹیجز کی ضرورت ہے جو ویڈیوز موجود ہیں وہ واضح نہیں ہیں۔ اس لیے مزید مہلت دی جائے۔

آئی جی سندھ کی جانب سے مہلت طلب کیے جانے پر چیف جسٹس نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔ کیس کی آئندہ سماعت اسلام آباد میں ہوگی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں نقیب اللہ کے والد محمد خان عزیز نے ڈیل کی باتوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اس کیس کی تفتیش کررہے ہیں۔ ہم اس وقت تک عدالتوں میں پیش ہوتے رہیں گے جب تک راؤ انوار گرفتار نہیں ہوجاتا۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت سے مہلت طلب کی ہے۔ جو ویڈیوز ہمارے پاس ہیں وہ واضح نہیں ہیں۔ راؤ انوار کے بیرون ملک جانے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، انہیں اب عدالت میں پیش ہوجانا چاہیے۔

نقیب اللہ قتل کیس

نقیب اللہ کو رواں سال 13 جنوری کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ نسیم اللہ عرف نقیب اللہ کی لاش کی شناخت 17 جنوری کو ہوئی تھی۔ مبینہ پولیس مقابلے پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے کمیٹی بنائی گئی جس کی رپورٹ کی روشنی میں 20 جنوری کو راؤ انوار اور ان کی ٹیم کو معطل کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ نے نقیب اللہ قتل کیس میں انکوئری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ پولیس مقابلہ جعلی تھا، نقیب اللہ کو پولیس نے دو دوستوں کے ہمراہ تین جنوری کو اٹھایا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ نقیب اللہ کے دوستوں قاسم اور علی کو چھ جنوری کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ کمیٹی کے سامنے نقیب کا پیش کیا گیا ریکارڈ بھی جعلی نکلا، اسی دوران راؤ انوارکمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے بجائے فرار ہوگئے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے بار بار طلب کیے جانے اور گرفتار نہ کرنے کی ضمانت دینے کے باوجود راؤ انوار عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ سابق ایس پی کی جانب سے سپریم کورٹ کو خط بھی لکھا گیا تھا جس میں عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں