’گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکے کی ضرورت ہے‘


ڈیرہ غازی خان: جمیعت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان کے پاس استعفے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں کیوں کہ وزیراعظم کی تقریر بازاری ہوسکتی ہے بازاری وزیراعظم نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بہت ساری پیشکشیں کی گئی ہیں لیکن میں نے ٹھکرا دیں، پرویز الہی نے امانت والی بات اپنی سوچ کے حوالے سے بات کی، ہم نے پرویز الہی سے وہ بات کہی جو ہم نے عوام سے بھی کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جلسے میں کہتا ہے کہ میں کھلاڑی ہوں یہ کتنا بزدل کھلاڑی ہے جو راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ یا استعفی یا 3 مہینے کے بعد انتخابات، جو بھی ہوگا ہمارے کہنے پر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے جلسے میں تلاوت ہورہی تھی لیکن عمران خان نے اس کو سرکس کہا،اس کو اپنے مجرے یاد کرنے چاہئیں، مجھ جیسا کوئی بھی شخص اس گری ہوئی سوچ کو اپنے اوپر حاکم تصور نہیں کر سکتا۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ گندم کی پیداور میں 30 فیصد چاول40 اور کپاس کی پیداور میں 50 فیصد کمی ہوئی، عوام کی قوت خرید ختم ہوچکی ہے لوگ ایک وقت کا کھانا کھا رہے ہیں، ایسی حکومت کو وقت دینا معیشت کے ساتھ زیادتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکے کی ضرورت ہے، درخت کے جڑیں کٹ چکی ہیں اب صرف  تنا گرنے کا ا انتظار ہے۔ ہم ملک کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں اور  میری دعا ہے کہ اللہ عزت کے ساتھ ہمیں ان سے چھٹکارہ دے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نئے الیکشن کی سرحد پر پہنچ گئے ہیں، حکومتی رٹ ختم ہوچکی ہے، تمام سرکاری اداروں نے تسلیم کیا ہے کہ یہ حکومت نہیں ہے اور اب اس کی اتحادی جماعتوں کو نوٹس لینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اداروں کو باور کراتے ہیں کہ کسی پارٹی کی پشت پناہی نہ کریں، اداریں متنازعہ نہ ہوں تو ادارے ہمارے ہیں کوئی ہندوستان کے تو نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی آدمی کی بے گناہی کےلئے کافی ہے کہ عمران خان اس کو چور کہیں، سب کو جیلوں میں ڈالنے والا آج کہتا ہے کہ سب نیب کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں عوام کی سمندر نے پرامن ہونے کا ثبوت دیا، مذہبی جماعتوں کا غلط چہرا دیکھانے والوں کو ثابت کیا کہ ہم پرامن ہیں اور اگر کارکنوں کو گرفتار کیا تو جیلیں بھر دیں گے۔


متعلقہ خبریں