دودھ فروشوں کی من مانیاں، شہریوں کا دودھ کے بائیکاٹ کا اعلان

Milk

کراچی: شہر قائد میں دودھ کی قیمتوں کا فیصلہ نہ ہوسکا۔ جس کے بعد شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سوشل میڈیا پر 17 سے 19 مارچ دودھ کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔

کراچی میں دودھ کہیں ناپید تو کہیں شہری مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے درمیان مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہیں۔ اس دوران خوردہ فروش من مانی کرتے ہوئے دودھ فی لیٹر 110 روپے میں فروخت کررہے ہیں۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ مہنگا دیا جارہا ہے جس کے باعث دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ دودھ کا سرکاری نرخ 85 روپے طے کیا گیا ہے لیکن دکاندار سرکاری نرخ پر دودھ فروخت نہیں کررہے ہیں۔ مجبوری کے باعث دودھ مہنگے داموں ہی خریدنا پڑرہا ہے۔

شہریوں نے کمشنر کراچی اور حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ڈیری فارمرز سے ملکر مناسب نرخ طے کئے جائیں۔

گزشتہ ماہ فروری میں ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے احتجاج بھی کیا گیا تھا جس میں پولیس نے لاٹھی چارج کرکے مختلف گوالوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

20 فروری کو بھی ڈیری فارمرز کے کمشنر کراچی سے مذاکرات ہوئے تھے جو ناکام ہوگئے تھے۔

کراچی میں یومیہ 50 لاکھ لیٹر دودھ کی طلب ہے جس میں 15 لاکھ لیٹر کی پہلے ہی کمی ہے۔ ہول سیلرز یومیہ 50 لاکھ لیٹر دودھ سپلائی کرتے تھے لیکن بھینسوں کو انجکشن لگانے پر پابندی کے بعد دودھ میں 15 لاکھ لیٹر کمی ہوگئی تھی جسے اندرون سندھ سے دودھ منگوا کر پورا کیا جارہا ہے۔


متعلقہ خبریں