ایم کیو ایم پاکستان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، ڈاکٹر فاروق ستار


کراچی: سربراہ ایم کیو ایم پاکستان بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے اور جلد ہی اس کا خاتمہ ہو جائے گا، بانی ایم کیو ایم نے ہمارے سر شرم سے جھکا دیے ہیں۔

سربراہ (ایم کیو ایم پاکستان) بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مجھ پر جو الزامات لگائے گئے ہیں میں اس کی تردید کرتا ہوں پارٹی میں سیاسی ونگ کو میں لے کر چلتا تھا اور کبھی مجھ پر اس طرح کے الزامات نہیں لگے۔

انہوں نے کہا کہ قصبہ علی گڑھ سے کراچی میں قتل و غارت کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس کے بعد احساس عدم تحفظ پیدا ہوا۔ اس وقت ایم کیو ایم بالکل درست سمت کی طرف تیزی سے بڑھ رہی تھی لیکن اسے دبانے کے لیے مختلف لسانی جماعتوں کو کھڑا کیا گیا۔

فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پر ہونے والے جبر کے نتیجے میں شاید لوگوں نے جواب دیا ہو لیکن ایم کیو ایم پر ہونے والے جبر کے نتیجے میں جرائم پیشہ افراد نے فائدہ اٹھایا۔ ایم کیو ایم کے کارکنان کو اگر کہیں سے تشدد کے احکامات آتے بھی تھے تو اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔

انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کے بھارت سے مدد مانگنے کی وجہ سے ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔ 22 اگست کا واقعہ ہی اتنا بڑا تھا کہ ہم نے بانی ایم کیو ایم کو چھوڑ دیا اور الگ کھڑے ہو کر ایم کیو ایم پاکستان کو چلایا۔ بانی ایم کیو ایم نے خود پاؤں پر کلہاڑی ماری تھی لیکن اب بھارت سے اسائلم مانگ کر انہوں نے پاؤں کلہاڑی پر مار دیا۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میرے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں لیکن میں ایم کیو ایم پاکستان کی بحالی کی کوششیں کر رہا ہوں۔ میں نوجوانوں کی بات کرتا ہوں۔ میں اور مصطفیٰ کمال نوجوانی میں میئر کراچی بنے اور ہم نے شہر میں ترقیاتی کام کیے۔

فاروق ستار نے کہا کہ میں نے ایم کیو ایم کو نہیں چھوڑا بلکہ ایم کیو ایم کے ٹھیکیدار بننے والوں نے مجھے باہر کیا۔ حادثاتی طور پر ایم کیو ایم پاکستان کی سربراہی میرے پاس آ گئی تھی جو کسی کو ہضم نہیں ہوئی۔ مجھے تو پارٹی کے اندر کی سب کمزوریاں معلوم تھیں جسے میں نے ختم کرنے کی کوشش کی اور میں نے پارٹی میں ایک ساتھ بہت سارے محاذ کھول دیے تھے، میں فنڈز کا حساب مانگتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق باقی ماندہ ایم کیو ایم بھی ختم ہو گئی ہے اور لوگ ایم کیو ایم پاکستان کو جھوڑ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ جس میں سے کئی لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا ہے۔

یہ بھی بڑھیں ایم کیو ایم کو کام کرنے سے کسی نے نہیں روکا، مصطفیٰ کمال

فاروق ستار نے کہا کہ عامر خان مجھے کہتے تھے میئر کراچی پوری جماعت کو ڈبو دیں گے اور میں بھی وسیم اختر کے خلاف تھا جو اپنے مفادات کے چکر میں لگے ہوئے تھے۔ لیاقت قائم خانی کے پیچھے بھی میئر کراچی تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان میں اب بہت کم لوگ بہتر ہیں جبکہ خالد مقبول صدیقی ڈمی سربراہ بننے کو تیار ہو گئے جو قدرے بہتر آدمی ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتے تھے اور مجھ سے شکایات کرتے تھے جن کو میں حل کرتا تھا۔

تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ کراچی کو مثالی شہر بنایا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے اسلام آباد کو کراچی کے حقوق دینا ہوں گے۔


متعلقہ خبریں