’مولانا فضل الرحمان سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا‘

عوام جتنا ہوسکے خود کو گھروں تک محدود رکھیں، وزیراعظم

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اقتدار سنبھالنے کے تین ماہ بعد ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہی آرمی چیف رکھا جائے گا کیونکہ میں نے ان سے زیادہ متوازن اور جمہوری آرمی چیف نہیں دیکھا۔

سینئر صحافی ارشاد بھٹی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں وزیراعظم عمران خان سے ہونے والی ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ کرتارپور راہدرای منصوبے، ملکی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی اور خارجہ محاذ پر جو کامیابیاں ملی ہیں وہ آرمی چیف کے بغیر ممکن نہیں تھیں۔

وزیراعظم نے آرمی چیف پر فخر کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنی زندگی کے تجربے کی روشنی میں اگر کسی کو بہترین آرمی چیف کہوں تو وہ جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے متعلق اپنے بیان پر عمران خان کا کہنا تھا کہ دس سال سے بلاول سندھ میں سیاست کر رہے ہیں مگر وہاں گورننس کا برا حال ہے۔

اس ضمن میں ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں کرنٹ لگنے سے لوگوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ بلاول کہتے پھر رہے تھے کہ بارش آتی ہے تو پانی آتا ہے، زیادہ بارش آتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سربراہ جے یو آئی سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا، ان کا پلان اے ، پلان زیڈ تک پہنچ چکا ہے۔

الیکشن کمیشن میں فارنفنڈنگ کیس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ کیس چل رہا ہے جس پر ہماری ٹیم کام کر رہی ہے اس سے مجھے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کو میرا چہرہ نہیں پسند مگر انہیں مجھے مزید ساڑھے تین سال برداشت کرنا ہو گا۔

وزیراعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ جب میں جاؤں تو پاکستان سرمایہ کاری کا مرکز بن چکا ہو، چین کی مدد سے زراعت میں انقلابی تبدیلیاں آچکی ہوں اور ملک کی صنعت کا پہیہ چل رہی ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا سارا دھیان جزا و سزا اور غریب کی حالت بہتر بنانے پر ہو گا، حکومت کو اس دھرنے کا فائدہ ہوا ہے، ہم  اس ملک کو مافیہ کے حوالے نہیں ہونے دیں گے۔

 


متعلقہ خبریں