’قیادت منی لانڈرنگ میں ملوث ہوگی تو پارٹی کیسے چلے گی‘

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے الزام لگایا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کی قیادت غیر ملکی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہوگی تو پارٹی کیسے چلے گی۔

ہم نیوز کے پروگرام “صبح سے آگے” میں میزبان اویس منگل والا اور شفا یوسفزئی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2011 میں وزیراعظم عمران خان کو فنڈنگ کے معاملے پر خط لکھا گیا اور 2013 کے  انتخابات کے دوران فنڈنگ پر تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن تحقیقات کے بجائے آڈٹ کرایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کے ثبوت بھی پیش کیے جن میں امریکی وزارت قانون کی طرف سے فراہم کردہ شواہد بھی شامل تھے۔
اکبر ایس بابر نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے دستخط سے امریکہ میں دو کمپنیاں رجسٹر ہوئیں جن کی نشاندہی بہت پہلے کر دی تھی لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

پارٹی رکنیت کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ میں آج بھی پارٹی کا رکن ہوں، مجھے پارٹی سے نکالنے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اکبر ایس بابر نے کہا کہ میرا مقصد پاکستان تحریک انصاف کو ختم کرنے کا کبھی بھی نہیں رہا اور نہ ابھی ہے، میرا مقصد پاکستان تحریک انصاف کو ایک ادارہ بنانے کا ہے۔ پارٹی جن اصولوں کی بنیاد پر آئی ہے انہیں ساتھ لے کر چلے، میں پی ٹی آئی کو گرانے نہیں بلکہ بنناے والوں میں شامل ہوں۔

پروگرام میں شریک وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا یہ بات سب جانتے ہیں کہ اوور سیز پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کیساتھ تعاون کرتے ہیں اور ان کی جانب سے بہت زیادہ فنڈنگ بھی کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکبر ایس بابر کو اگر پتا تھا کہ کوئی غلط فنڈنگ ہو رہی ہے تو انہیں ماضی میں پارٹی اجلاسوں میں یہ بات کہہ دینی چاہیے تھی، پارٹی چھوڑنے کے بعد اس طرح کی باتیں کرنے کی کوئی منطق نہیں بنتی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا بیرون ملک کوئی ایسا اکاوَنٹ نہیں جس پر غیر قانونی فنڈز آتا ہو۔ پارٹی کو اوور سیز پاکستانیوں کی طرف سے باقائدہ فنڈنگ ہوتی رہی ہے، وزیراعطم عمران خان نے کبھی کسی غیر ملکی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائے۔
فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ کیس الیکشن کمیشن میں ہے اور وہاں سے ہی فیصلہ آئے گا۔


متعلقہ خبریں