حکومتی اراکین کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟ اسفندیار ولی خان


اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے استفسار کیا ہے کہ کرپشن کا الزام صرف اپوزیشن پر کیوں؟ انہوں نے سوال کیا کہ حکومتی اراکین کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟

‘مولانا کو گرفتار کیا تو اسفندیار ولی قیادت کریں گے’

ہم نیوز کے مطابق اے این پی کے صدر نے کہا کہ بیرونی قرضوں کے حجم میں گزشتہ 13 ماہ کے دوران ہونے والا اضافہ انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں ںے دعویٰ کیا کہ کپتان نے گزشتہ تمام ادوار کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

اسفند یارولی خان نے خبردار کیا کہ گزشتہ 13 ماہ کے دوران جو قرض لیا گیا وہ 71 سالوں کے دوران لیے جانے والے قرض کا 35 فیصد ہے اور یہ عمل ملک کو تباہی کی طرف لے جائے گا۔

اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ کشکول توڑنے کا دعویٰ کرنے والوں نے بیرونی امداد کے لیے چارد پھیلا دی ہے۔ انہوں نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین مہینوں میں 1266 ارب روپے کا قرض لیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود کہا جا رہا ہے کہ گھبرانا نہیں ہے۔

اسفندیارولی خان نے کہا کہ مافیا کا الزام لگانے والا کپتان خود جواب دے کہ اتنا قرضہ کس کی جیب میں جارہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ادوار میں 23 ہزار ارب روپے کا قرض لیا گیا تھا لیکن صرف 13 ماہ میں کپتان نے دس ہزار ارب روپے کا قرض لے لیا ہے۔

موجودہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ جھوٹ بول بول کر اقتدار میں لایا جانے والا شخص صرف الزام تراشی ہی کرسکتا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ اپنی جھوٹ اور نااہلی چھپانے کے لیے کپتان دوسروں پر الزامات لگا رہا ہے۔

رہبر کمیٹی کا فیصلہ ہی اے این پی کا ہوگا، اسفندیار ولی خان

ہم نیوز کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ مجھ سمیت جس نے بھی کرپشن کی ہے، اسے ثابت کریں اور پھانسی دے دیں۔


متعلقہ خبریں