غیر ملکی فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے، کنور دلشاد


اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے کہا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) غیر قانونی طور پر فارن فنڈنگ لینے میں ملوث رہی ہے تو الیکشن کمیشن اس جماعت کو کالعدم قرار دے سکتا ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنا لازمی ہو گا اگر اعلی عدلیہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی توسیع کر دے تو اس جماعت کے تمام صوبائی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبران نا اہل ہو جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ آتا ہے تو وہ مجبور ہو گی کہ 15 دنوں کے اندرسپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرے۔

یاد رہے الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو ملنے والے مبینہ غیر ملکی فنڈز کی چھان بین کیلئے روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ کمیٹی 26 نومبر سے روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات کرے گی اور یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو بھی 26نومبر کو اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے طلب کر رکھا ہے۔

کیس کا پسِ منظر

پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر نے غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے درخواست دائر کررکھی ہے۔

اکبر ایس بابر نے اپنے درخواست میں الزام لگایا کہ غیر قانونی اور غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے، مذکورہ رقم غیر قانونی طریقے ‘ہنڈی’ کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔

درخواست کے مطابق فنڈز جمع کرنے کے لیے استعمال ہونے والے غیر ملکی اکاؤنٹس کو ای سی پی میں جمع سالانہ آڈٹ رپورٹس سے چھپایا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے 10 اکتوبر2019 کو اس کیس کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواستوں کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا تھا جس کے خلاف پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی اور ہائی کورٹ نے کیس کو دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دیا ہے۔


متعلقہ خبریں