شہریت منسوخی کا کیس: ’حافظ حمد اللہ کی درخواست مسترد کی جائے‘

ملک پر مسلط حکومت خطرناک بیماری سے کم نہیں، ترجمان پی ڈی ایم

فائل فوٹو


اسلام آباد: نادرا نے حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کے کیس میں عدالت سے استدعا کی جمیعت علمائے اسلام(ف) کے رہنما کی درخواست مسترد کی جائے۔

عدالت کی جانب سے جواب طلبی پر ڈی جی آپریشنز نادرا کرنل ریٹائرڈ طاہر مقصود خان نے تحریری جواب میں کہا کہ ادارے کے ریکارڈ میں حافظ حمد اللہ اور ان کے خاندان کا لنک نہیں ملا۔

درخواست کے متن میں درج ہے کہ 11 اکتوبر کو سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا حافظ حمد اللہ کی دستاویزات جعلی ہیں، وزارت داخلہ نے حافظ حمد اللہ کی جانب سے دائر اپیل پر 30 اکتوبر کو نوٹس جاری کیا۔

متن میں یہ بھی شامل ہے کہ 12 دسمبر 2018 کو سیکیورٹی ادارے کی جانب سے جےیو آئی رہنما کو افغان نیشنل قرار دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 29 اکتوبر2019 کو حافظ حمداللہ کی پاکستانی شہریت بحال کی تھی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے حافظ حمداللہ کی درخواست پر اپنے فیصلے میں کہا کہ جو ماں اپنے بیٹے کو وطن پر قربان کرنے بھیج دے کیا اس کے شوہر کی شہریت میں پر کوئی شک ہو سکتا ہے؟

عدالت نے نادرا اور وزارت داخلہ کو تاحکم ثانی حافظ حمد اللہ کے خلاف کسی قسم کی کارروائی سے روکتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب تھا۔

قبل ازیں حافظ حمداللہ نے اپنے خلاف ہونے والی نادرا کی کارروائی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ وزارت داخلہ میں اپیل کی لیکن ایک ہفتے سے اُس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

جے یو آئی رہنما نے استدعا کی ہے کہ نادرا کا اقدام کالعدم قرار دیتے ہوئے شناختی کارڈ واپس کرنے کی ہدایت کی جائے اور درخواست پر فیصلے تک وزارت داخلہ کو مزید کسی بھی کارروائی سے روکا جائے۔


متعلقہ خبریں