لاہور پولیس کی لڑکے سے بدفعلی، افسر ویڈیو بناتا رہا

پنجاب پولیس میں10ہزار کانسٹیبل بھرتی کرنے کی منظوری

فوٹو: فائل


لاہور: پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں پولیس نے نجی عقوبت خانے میں جواں سال لڑکے سے بدفعلی کی، موقع پر موجود پولیس افسر واقعے کی ویڈیو بناتا رہا۔

افسوسناک واقعہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے اپنے پیٹی بند بھائیوں کو بچانے کی کوششیں کیں تاہم 15 مارچ کو عدالتی حکم کے بعد متاثرہ نوجوان کا طبی معائنہ کروایا گیا۔ واقعے کے چھ روز بعد ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف شیراکوٹ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا۔

رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گھناؤنے عمل کے ذمہ دار عمران کو بچاتے ہوئے گرفتار کرنے کے بجائے ٹرانسفر کردیا گیا ہے۔

معاملے سے جڑے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران کو حوالات میں بند رکھنے کی بجائے ایس ایچ او کے ریٹائرنگ روم میں پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔

اپنی نوعیت کا عجیب افسوسناک واقعہ 13 مارچ کو غوثیہ کالونی بند روڈ پر قائم نجی ٹارچر سیل میں پیش آیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق نوجوان مظفر اویس کو اس کے دوست کے ذریعے ادھار کی واپسی کا جھانسا دے کر پولیس نے تھانہ شیراکوٹ کے قریب بلوایا، اہلکاروں نے نوجوان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر اسے نجی ٹارچر سیل منتقل کیا۔ جہاں پولیس اہلکار شراب نوشی میں مصروف تھے۔

پولیس افسر عمران نے نوجوان کو کہا کہ میرے ساتھی پولیس اہلکار کو خوش کرو، انکار پر اسے باتھ روم میں بند رکھا گیا اور مقابلے میں پار کرنے کی دھمکی دی۔ پھر نشے میں دھت پولیس اہلکار شفاقت نے نوجوان سے جبری زیادتی کی جب کہ پولیس افسر عمران سارے واقعے کی ویڈیو بناتا رہا۔

مذموم حرکت کے بعد نوجوان کو موٹر سائیکل چوری کے الزام میں تھانہ شیراکوٹ میں بند کر دیا گیا اور واقعے کے بارے میں کسی کو بتانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔

یہ بھی دیکھیں: پنجاب پولیس ایک بار پھر ‘بدلنے’ کو تیار

اطلاع ملنے پر لواحقین پولیس اسٹیشن پہنچے جہاں سے نوجوان کو رہا کیا تو اس نے فوری طور پر اپنے والد کو مطلع کیا۔ تاہم تھانہ شیراکوٹ کے ایس ایچ او نے اپنے نائب افسر عمران کے خلاف کارروائی سے معذوری ظاہر کردی۔

معاملے سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمے کے باوجود پولیس حکام ملزم عمران کو بچانے کی کوششیں کررہے ہیں اور اس کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب بدفعلی کرنے والے پولیس اہلکار شفقات کو فرار کرادیا گیا ہے جب کہ واقعے میں ملوث ایس ایچ او ساندہ کے کار خاص فلک شیر کو مقدمے میں نامزد نہیں کیا گیا۔

نوجوان سے جبری بدفعلی کروانے اور اس کی ویڈیو بنانے والے پولیس افسر عمران کے متعلق بدعنوانی کی شکایات بھی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس افسر عمران کے ٹارچر سیل میں رقص و سرور کی محفلیں منعقد کی جاتی تھیں۔


متعلقہ خبریں