قرآن کی بیحرمتی روکنے والے نوجوان سے متعلق معلومات سامنے آ گئیں

قرآن کی بیحرمتی کو روکنے والے نوجوان سے متعلق معلومات سامنے آ گئیں

اسلام آباد: ناروے میں قرآن کی بے حرمتی کو بہادری اور جرات سے روکنے والے نوجوان قوصائی رشید کا تعلق شام سے ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 23 سالہ نوجوان سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور انسٹاگرام پر کافی متحرک ہیں اور ان کے فالورز کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔

قرآن پاک کی بیحرمتی کا واقعہ

یاد رہے گزشتہ دنوں ناروے کے شہرکرسٹین سینڈ میں اسلام مخالف تنظیم (سیان) کے سربراہ لارس تھورسن نے ریلی کے دوران قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے ہوئے نذر آتش کرنے کی کوشش کی۔

موقع پر موجود نوجوان عمر الیاس نے لارس تھورسن کو روکنے کے لیے اس پر حملہ کر دیا، پولیس کی مداخلت کے باعث قرآن کی بیحرمتی کرنے والے کی جان چھوٹی۔

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر نوجوان عمرالیاس کا نام ٹرینڈ کرنے لگ گیا جبکہ دنیا بھر کے مسلمان ان کی بہادری پر انہیں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔

پاکستان کا شدید احتجاج

قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے اسلام آباد میں تعینات ناروے کے سفیر کو کل دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ناروے کے سفیر پر واضع کر دیا گیا  کہ قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان کی حکومت اور عوام کو شدید تشویش ہے۔

پاکستان ناروے کے شہر میں ہونے والی بے حرمتی کی واقعہ کی مذمت کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایسے واقعات ایک ارب تیس کروڑ مسلمانوں کے جذبات کو مجروع کرتے ہیں۔ پاکستان ناروے حکومت سے ذمہ داروں کوکٹہرےمیں لانےکا مطالبہ کرتا ہے۔ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

 


متعلقہ خبریں