‘وفاقی دارالحکومت آئی 12 میں زیر تعمیر عمارتیں گر جائیں گی‘


اسلام آباد: پاکستان انجینئرنگ کونسل کے رکن لقمان خان نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر آئی 12 میں زیر تعمیر عمارتیں کسی بھی گر جائیں گی۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں ممبر پاکستان انجینئرنگ کونسل لقمان خان نے کہا کہ  اسلام آباد کے سیکٹر آئی 12 میں بننے والی پی ایچ اے کی عمارتوں کے اسٹریکچرز اور بنیادوں میں خرابیاں موجود ہیں اور اسے دوبارہ ڈیزائن کرنا چاہیے۔ بلڈنگ کے وزن کے حساب سے بیرنگ پریشر بہت کم ہے۔ بلڈنگ کے لیے بنائے گئے پلرز کی بڑی تعداد درست نہیں اور خطرناک ہیں۔ جو کسی بھی وقت گر جائیں گے۔

انہوں ںے کہا کہ بلڈنگ کا تمام تر ڈیزائن غلط ہے۔ پلر کا سائز اور سریے میں فرق ہے جبکہ بنیادوں کا ڈیزائن بھی ٹھیک نہیں ہے۔ زلزلہ آنے کی صورت میں بنیادیں بیٹھ جائیں گی اور اس کی وجہ سے بلڈنگ مکمل طور پر نیچے آجائیں گی۔

لقمان خان نے کہا کہ انڈز ڈیزائن کسی اسٹریکچر کو نہیں رکھا جاتا لیکن اوور ڈیزائن چل سکتا ہے۔ ان پلازوں کے حوالے سے جو چیز پبلک کی گئی اس میں بھی بہت ساری غلطیوں موجود ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ اب بلڈنگز تو بن چکی ہیں لیکن اس کا حل یہ ہے کہ ان عمارتوں کے فلور کم کر دیے جائیں جس کے بعد یہ عمارتیں کسی حد تک محفوظ ہو جائیں گی۔ میرا ڈیزائن کسی بھی غیر ملکی کمپنی سے چیک کروالیا جائے کوئی غلطی نہیں نکلے گی۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا کہ جو وزیر پروگرامات میں بیٹھ کر بھڑکیں مارتے ہیں ان کا احتساب بھی ہونا چاہیے۔ وزیر اور حکومتی عہدیدار بڑی آسانی سے رپورٹرز پر الزامات لگا دیتے ہیں لیکن اپنی غلطیوں کا اعتراف نہیں کرتے بلکہ ڈھٹائی اختیار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اب بہت سے مسائل جنم لے چکے ہیں جن پر حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ اسلام آباد میں 110 کے قریب جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کام کر رہی ہیں جن کے پاس کوئی اجازت نامہ موجود نہیں ہے۔

رؤف کلاسرا نے کہا کہ ہاؤسنگ سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے اور ان کی غلطیاں پکڑنے کے لیے کوئی ادارہ ہی نہیں ہے۔ یہ خود ہی کوالٹی کنٹرول کر رہے ہوتے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ سینیٹرز میں زیادہ تر کاروباری افراد ہیں جو اپنے کاروبار کو چلانے کے لیے ہی سینیٹر بنتے ہیں۔ سینیٹ میں ہی کئی ٹھیکیدار بھی موجود ہیں ان کے خلاف کارروائی کون کرے گا ؟

سینئر صحافی نے کہا کہ کراچی کے اردکاؤس جی نے حکومت کی تعمیرات کے خلاف بہت زیادہ لکھا اور عدالتوں سے بھی رجوع کیا تھا لیکن کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکا۔ اس ملک میں حکمرانوں کے خلاف کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بننے والی جیل کا بھی مسئلہ ہو گیا ہے جیل شہر سے باہر بننی چاہیے تھی لیکن اسے شہر میں ہی بنا دیا گیا جس کی بیرونی دیوار 37 کروڑ کی بنا دی گئی جس کے بعد معلوم ہوا کہ یہاں تو سڑک بننی تھی اب اس بیرونی دیوار کو گرایا جا رہا ہے۔ یہاں بغیر کسی منصوبہ بندی کے کام شروع کر دیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں حزب اختلاف عوام کو گمراہ کر رہی ہے، فردوس عاشق اعوان

رؤف کلاسرا نے کہا کہ اس ملک میں کسی نیک سرکاری افسر کو چلنے نہیں دیا جاتا اور سارے اس کے خلاف سازشوں میں لگ جاتے ہیں۔

پروگرام کے میزبان محمد مالک نے کہا کہ آئی 12 کے منصوبے میں شامل سب ہی جھوٹ بول رہے ہیں آگ لگنے کی صورت میں فوری طور پر عمارت سے باہر نکلنے کا نقشے میں کوئی راستہ ہی نہیں رکھا گیا۔

انہوں ںے کہا کہ وفاقی وزیر نے مجھ پر پروگرام کے دوران الزامات لگائے اور جھوٹ کا سہارا لیا۔ ہم تمام تر دستاویزات کو سامنے لا کر منصوبے کی غلطیوں کی نشاندہی کر چکے ہیں۔ حکومت چاہے تو کسی تیسرے فریق سے تحقیقات کرا لے۔


متعلقہ خبریں