توہین عدالت کیس: غلام سرور خان اور فردوس اعوان کی معافی قبول



اسلام آباد: ہائی کورٹ نے فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں معافی قبول کرتے ہوئے نوٹس واپس لے لیے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پہلے سے محفوظ کیا گیا 17 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں حکومتی عہدیداران کے ٹی وی پروگرامز کے ٹرانسکرپٹ بھی شامل ہیں۔

فردوس عاشق اعوان پرعدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کا الزام تھا۔ معاون خصوصی نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ عدالت اور ججز سے متعلق 29 اکتوبر کی پریس کانفرنس میں اپنے ریمارکس غیر مشروط واپس لیتی ہوں۔

انہوں نے وضاحت دی کہ پریس کانفرنس کے دوران مجھ سے خاص پیرائے(ٹارگٹڈ) میں سوال کیا گیا، میری پریس کانفرنس صرف نواز شریف کے زیرالتوا کیس سے متعلق نہیں تھی۔

جواب کے متن میں شامل ہے کہ’ میرا کہنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ عدالت نواز شریف کو خصوصی ریلیف دے رہی ہے، میں نے کہا کہ ہفتے کے روز سماعت سے زیرالتوا کیسز میں عام سائلین بھی مستفید ہو سکیں گے‘۔

چوہدری غلام سرور خان نے نواز شریف کے حق میں عدالتی فیصلے کو ڈیل کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ عدالت نے وفاقی وزیر کو شو کاز نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مقدمے کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔


متعلقہ خبریں