سخت فیصلوں کی بدولت معیشت بہتر ہو رہی ہے، حفیظ شیخ

اشیائے ضروریہ: قیمتوں میں اضافہ کورونا اور بارشوں کی وجہ سےہوا، اعلامیہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: مشیر خزانہ و محصولات ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ حکومت کو خراب معیشت ورثے میں ملی جسے بہتر کرنے کے لیے سخت فیصلے کیے، ان کوششوں کا اب پھل ملنا شروع ہو گیا ہے۔

پاکستان انوویٹو فنانس فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چار ماہ کے دوران محصولات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں سولہ سے سترہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نان ٹیکس محصولات میں بھی گزشتہ برس کے پہلے چار ماہ کے مقابلے میں دوگنا اضافہ ہوا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ اہداف حاصل کیے جائیں گے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس وقت جاری کھاتوں کا خسارہ ختم ہو چکا ہے، بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے جبکہ عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ہم اچھا ماحول پیدا کر رہے ہیں تاکہ سرمایہ کاری ہو۔

برآمدات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں کے دوران اس حوالے سے کوئی بہتری نہیں آئی تھی، موجودہ حکومت اس سیکٹر کو بجلی سمیت دیگر شعبوں میں مراعات دے رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نجکاری کے معاملے پر ہم بہترین فیصلے کر رہے ہیں، اداروں کی نجکاری کر رہے ہیں۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ ماضی میں وزارت خزانہ کا سیکریٹری، گورنر مرکزی بنک کو بلا کر زرمبادلہ کی شرح اور دیگر معاملات میں احکامات دیتا تھا، ہم نے یہ روایت ختم کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں 26 فیصد اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم مرکزی بنک میں آئی ایم ایف سے پروفیشنل لوگ لائے ہیں جو آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے برآمدات میں بڑھوتری کی شرح صفر تھی تاہم اب برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ہمارا ہدف 1.3 ارب روپے کا ہے جسے حاصل کیا جا سکتا ہے، ہمیں مرکز اور صوبوں کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے پر کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بڑی حد تک  مائیکرو سطح پر استحام حاصل کر چکے ہیں، امید ہے کہ ملکی معیشت اور نجی شعبہ ترقی کرے گا۔

’’سی پیک پاکستان کے لیے اہم منصوبہ ہے‘‘

بعازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کیلئے اہم منصوبہ ہے، اس کے ذریعے پاکستان میں انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ترقیاتی کاموں کے لیے رقومات کی وقت پر فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں، اب یہ  وزارت منصوبہ بندی پر منحصر ہے کہ وہ کتنی تیزی سے انفراسٹرکچر منصوبے مکمل کرتی ہے۔

مشیر خزانہ و محصولات کا کہنا تھا کہ دنیا کو اس منصوبے کے بارے میں اس وقت علم ہو گا جب وہ آ کر اس میں سرمایہ کاری کریں گے، ہمیں دیگر ممالک کو سی پیک کے متعلق بتانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم یوتھ پروگرام سمیت کسی پروگرام کو نظر انداز نہیں کیا جا رہا، جن منصوبوں کے لیے بجٹ مختص ہے انہیں رقومات دی جارہی ہیں۔


متعلقہ خبریں