ملک کو مزید قرضوں میں دھنسایا جا رہا ہے، ماہر معاشیات کا انکشاف


کراچی: ماہر معاشیات قیصر بنگالی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کو مزید قرضوں میں دھنسایا جا رہا ہے اور ملک مزید معاشی بحران کا شکار ہو جائے گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان کے میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین اے کے ڈی گروپ عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مشکل وقت میں معیشت کو سہارا دینے کی تن تنہا کوشش کی جو معاشی ٹیم کے لیے بہت مددگار ثابت ہوا۔ معاشی ٹیم نے بھی کافی اچھی کوششیں کیں اور مشکل فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ لگتا نہیں تھا پاکستان معاشی بحران سے نکل سکے گا لیکن اب ملک معاشی طور پر بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ہماری عادت ہے جو اپنے عہدے سے چلا جاتا ہے ہم اس کی بُرائی شروع کر دیتے ہیں۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ عمران خان نے معیشت کی بہتری کے لیے جو فیصلے کیے ایسے کوئی حکومت نہیں کرتی۔ عمران خان کے بڑے فیصلوں کی وجہ سے اب معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ آٹو سیکٹر میں کچھ بحران آیا ہے جس کی باقاعدہ پالیسی بھی بنائی گئی تھی جس کی وجہ معیشت کو سہارا دینا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ورلڈ بینک سمیت دیگر بھی قرضے دینے کو تیار ہیں۔ مسلم لیگ ن کے دور میں سی پیک کا منصوبہ شروع ہوا اور توانائی میں بھی بہت تیزی آئی۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہو چکی ہیں اور صنعتیں اب کام کر رہی ہیں۔ جس سے واضح ہوتا ہے حکومت کی موجودہ پالیسی درست ہے۔ اب حکومت کو زراعت کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ماہر معاشیات قیصر بنگالی نے کہا کہ شوکت عزیز جب وزیر اعظم بنے تھے تو انہوں نے بھی یہی نعرہ لگایا تھا کہ اب پاکستان کے معاشی حالات درست کر دیے گئے ہیں لیکن ہم اس وقت بھی کہتے تھے شوکت عزیز کی پالیسی نقصان دہ ہے اور وہ ملک کو نقصان پہنچائے گا اور یہی ہوا۔ اب بھی شوکت عزیز والی پالیسی ہی اپنائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز نے درآمد کے سارے دروازے کھول دیے تھے۔ اس ملک میں ڈالر کا بحران اسی وجہ سے آیا کہ آپ کی برآمد بڑھتی چلی گئی۔ اس وقت درآمد برآمد کا بحران 125 فیصد ہے اور یہ بحران شوکت عزیز کا پیدا کردا ہے۔

یہ بھی پڑھیں فارن فنڈنگ کیس، پی ٹی آئی متنازعہ ہو جائے گی، کنور دلشاد

ماہر معاشیات نے کہا کہ بھیک مانگ کر پیسے لانا کوئی تعریف کی بات نہیں ہے لگتا ہے ان کو ملک چلانا نہیں آتا۔ قرضے لے کر مسئلہ حل کرنا کوئی بہتری نہیں ہے۔ ملک کو مزید قرضوں میں دھنسایا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف غیر ملکی انٹرسٹ کے لیے کام کر رہے ہیں اور یہ ملک کو مزید معاشی بحران میں دھکیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صنعتوں پر لگائے گئے 17 فیصد ٹیکس بہت زیادہ ہیں اسے 5 فیصد پر لانے کی ضرورت ہے، اسی صورت میں صنعتیں لگیں گی اورملک میں صنعتیں لگیں تو ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا۔

قیصر بنگالی نے کہا کہ ایک ہی ٹولہ بار بار حکومت کر رہا ہے اور وہی چہرے بار بار نظر آ رہے ہیں۔

عامر ضیا نے کہا کہ عام پاکستانی معاشی بحران سے بہت پریشان ہے۔ معاشی بحران نے لوگوں کو نہ صرف بے روز گار کر دیا ہے بلکہ عوام کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ نئے پاکستان کے پرانے معاشی معماروں کے پاس معیشت کی بحالی کے لیے کوئی نئی حکمت عملی موجود نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں