فارن فنڈنگ کیس، پی ٹی آئی متنازعہ ہو جائے گی، کنور دلشاد


کراچی: سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن فنڈز ضبط کرنے کا فیصلہ دے گا تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خود بخود متنازعہ ہو جائے گی۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ حکومتی ترجمان چیف الیکشنر کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔ چیف الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن صرف فنڈز کو ضبط کر سکتا ہے اور وہ بحق سرکار اسٹیٹ بینک پاکستان کے پاس جمع کرا دیے جائیں گے لیکن اگر فنڈز ضبط کر لیے گئے تو پھر پارٹی خود بخود متنازعہ ہو جائے گی۔

کنور دلشاد نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی بھی فارن فنڈنگ کیس کی زد میں آئیں گے لیکن انہیں وقت لگے گا ان کے خلاف درخواست اب آئی ہے جبکہ تحریک انصاف کے خلاف یہ معاملہ بہت پرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں نے 18 ویں ترمیم کی آڑ میں غلط فیصلے کیے۔ الیکشن کمیشن کے سربراہ کو حکومت اور حزب اختلاف بیٹھ کر طے کرے گی لیکن ہم نے اس کی مخالفت کی تھی یہ فیصلہ چاروں صوبوں کے چیف جسٹس کو کرنا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں ملک کو مزید قرضوں میں دھنسایا جا رہا ہے، ماہر معاشیات کا انکشاف

ماہر قانون بیرسٹر افتخار احمد نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں کچھ بھی ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔ حزب اختلاف نے ایک ہوا کھڑا کر دیا ہے جس کی قانونی طور پر کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے علاوہ کوئی ادارہ کسی پارٹی کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کرے گی۔ ہمارے قانونی کے تحت سیاسی پارٹیوں کے لیے فارن فنڈنگ کی اجازت ہے۔ الیکشن کمیشن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے فارن فنڈنگ کیس کو دیکھے گا لیکن اسے خواہ مخواہ ہوا بنایا جا رہا ہے۔

بیرسٹر افتخار احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور احتساب کے اداروں کے سربراہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف طے کرتے ہیں اور اس کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ یہ فیصلہ اٹھارویں ترمیم میں کیا گیا تو بہت پیچیدہ ہے۔

سابق ڈیٹی پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا کہ لگتا ہے حزب اختلاف کے پاس اب کوئی ایشو نہیں ہے تو وہ فارن فنڈنگ کیس کو ایشو بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن پاکستان نے کوئی فیصلہ نہیں دینا اور نہ ہی وہ کسی پارٹی کو کالعدم قرار دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن سمجھتا ہو گا کہ ریفرنس بنتا ہے تو وہ حکومت کو ہی کیس بھیجیں گے۔


متعلقہ خبریں