وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست نا قابل سماعت قرار

کوروناوائرس سےبچاؤکیلئےفنڈز کم پڑگئے، اووسیز پاکستانیوں سے اپیل کا فیصلہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: عدالت نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سلیم اللہ خان ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں عمران خان پرعدلیہ مخالف تقاریر کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ وزیراعظم نے 18 نومبر2019 کی تقریر میں اعلیٰ عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی۔

درخواست گزار کے مطابق عمران خان کی مذکورہ تقریر توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ قانون کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کارروائی عمل میں لائی جائے۔ عمران خان کی تقریر کا تحریری متن بھی درخواست کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں بھی ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں عدلیہ مخالف تقاریر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

عدالت نے کیس کی پہلی سماعت میں حکم دیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف نا اہلی کیلئے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کیے جائیں اور درخواست گزار دلائل سے ثابت کریں کہ عدالت کیسے اس کو سن سکتی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ عدلیہ مخالف بیان دینے پروزیراعظم عمران خان کو پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیا جائے، وزیراعظم کے خلاف توہین کی کارروائی کا حکم دیا جائے اور انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کرکے وضاحت طلب کی جائے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 18 نومبر کو اپنی تقریر میں عدلیہ اور ججوں کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں یکساں نظام انصاف کو یقینی بنایا جائے۔

انھوں نے کہا ’میں اپنے جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار کو کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت پوری مدد کرے گی، جس طرح کی مدد ہمارے سے چاہیے۔ ہم آپ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

وزیراعظم نے نظام انصاف سے متعلق مزید بات کرتے ہوئے کہا ’ہماری عدلیہ نے بحال کرنا ہے عوام کا ٹرسٹ اپنے اندر، عدلیہ نے ایک عام آدمی کو اعتماد دینا ہے کہ یہاں سب کے لیے ایک قانون ہے۔‘

عمران خان کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ایک تقریب میں کہا کہ ججوں پر اعتراض کرنے والے تھوڑی احتیاط کریں، وزیرِ اعظم طاقتور کا طعنہ ہمیں نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو خیال کرنا چاہیے، عدلیہ اب آزاد ہے، ہم نے ایک وزیرِ اعظم کو سزا دی، ایک نا اہل کیا اور ایک آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں