کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل: فیس بک کو کھربوں روپے کا نقصان


نیویارک: صارفین کی معلومات کا غلط استعمال کرنے کے کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل کے باعث فیس بک کو حصص میں چھ فیصد کمی کے بعد کھربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

ایک سیاسی تحقیقی کمپنی کیمبریج اینالیٹیکا کی جانب سے کروڑوں فیس بک صارفین کا ڈیٹا غلط استعمال کرنے کا اسکینڈل ان دنوں منظرعام پر ہے۔

اسکینڈل کے باعث فیس بک کے حصص کی قیمت ایک سو 85 ڈالرز سے کم ہوکر ایک سو 72 ڈالرز ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی کو 33 کھرب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔

اسکینڈل کے بعد صرف امریکا میں 18 کروڑ 40 لاکھ  صارفین کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے۔ ای مارکیٹر کے مطابق  25 سال سے کم عمر کے 28 لاکھ نوجوان فیس بک چھوڑ چکے ہیں، اس تعداد میں رواں برس مزید دو لاکھ افراد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل:

کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر الیکزینڈرکوگن نے ایک ایپ کے زریعے ایک کروڑ فیس بک صارفین کا ڈیٹا حاصل کیا تھا۔ فیس بک نے پروفیسر کو نا صرف سروے پُر کرنے والے 27 لاکھ لوگوں بلکہ اُن کے دوستوں کا بھی ڈیٹا فراہم کر دیا۔

الیکزینڈرکوگن نے صارفین کے ڈیٹا کو کیمبرج انالیٹیکا سمیت مختلف کمپنیوں کومنتقل کردیا۔

2016 کے امریکی صدارتی انتخابات کے موقع پر ایپ نے پانچ  کروڑ فیس بک صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی۔

امریکی اشاعتی ادارے نیویارک ٹائمز کے مطابق اس ڈیٹا کوفیس بک پر سیاسی اشتہارات کے لیے استعمال کیا گیا۔

فیس بک انتظامیہ نے اس معاملے کو ’جائز طریقے سے حاصل کئے جانے والے ڈیٹا‘ کی فہرست میں ڈال کر کمپنی پر لگے الزام کو مسترد کر دیا تھا۔ کمپنی نے پروفیسر کی جانب سے ڈیٹا تیسری پارٹیوں کو منتقل کرنے کے عمل کو فیس بک پالیسیوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔

کمپنی ذرائع نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا کی غیر قانونی منتقلی کو جانچنا فیس بک کے لئے ناممکن ہے۔ یہ کسی کو سگریٹ فروخت کرنے اور اُسے دوستوں کو نہ دینے کی تلقین کرنے جیسا ہے۔ تاہم ماہرین نے دعویٰ کیا کہ یہ سب کام فیس بک کی پالیسیوں کے عین مطابق ہورہا ہے۔

صارفین کے ڈیٹا کو اشتہار اور ایپ بنانے والی کمپنیوں کوفروخت کرکے فیس بک کی توجہ پیسہ کمانے پر رہی۔ ایسے میں کسی تیسری پارٹی کو ڈیٹا کی منتقلی اور اس کا استعمال ناگزیر ہے۔ انتخابی عمل میں مداخلت کے کردار پر امریکا اور برطانیہ میں فیس بک کے خلاف چھان بین جاری ہے۔

میڈیا کے مطابق امریکی عوام کی نظر میں اصل مجرم کیمبرج انالیٹیکا یا روس نہیں بلکہ فیس بک خود ہے۔

انٹرنیٹ پر صارفین سے متعلق معلومات محفوظ کرنے والے اداروں پر ماضی میں بھی حساس ڈیٹا آگے بڑھانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں