غداری کیس، مجاز شکایت کنندہ اور خصوصی عدالت کی تشکیل کا ریکارڈ طلب

پرویز مشرف کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

فوٹو: فائل


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں مجاز شکایت کنندہ اور خصوصی عدالت کی تشکیل کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی شامل تھے۔ سابق صدر اور جنرل ریٹائرڈ  پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا محفوظ فیصلہ رکوانے کے لیے پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کی متفرق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست میں صرف ایک پیرا گراف متعلقہ ہے۔ جب آپ کو حقائق ہی معلوم نہیں تو دلائل دینے کیسے آگئے؟ سپریم کورٹ  نے کہا تھا پرویز مشرف پیش نہ ہوئے تو حق دفاع ختم ہو جائے گا۔ کیا آپ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آگاہ ہیں ؟

سرکاری وکیل جواب دیا کہ انہیں سپریم کورٹ کی ہدایات کا علم نہیں۔ عدالت نے پرویزمشرف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر اشتہاری ملزم ہیں ان کی درخواست کیسے سن سکتے ہیں۔

عدالت نے وزارت قانون سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کر دی اور وفاقی حکومت کو 28 نومبر کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

واضح رہے کہ عدالت میں دائر کردہ دونوں درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کو سنگین غداری کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔

وزارت داخلہ نے اپنی عرضی میں مؤقف اپنا کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ نئی قانونی ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے اور خصوصی عدالت کا غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ معطل کیا جائے۔

خیال رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والی 3 رکنی خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔

خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنگین غداری کیس کی سماعت  کی اور فریقین سے 26 نومبر تک تحریری دلائل بھی طلب کر رکھے تھے۔


متعلقہ خبریں