سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار

مشرف فوت ہوگئے تو لاش3 دن ڈی چوک پر لٹکائی جائے، جسٹس وقار

فائل فوٹو


لاہورہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق صدر کی درخواست پر سماعت کی جس میں وفاقی حکومت، وزارت قانون و انصاف، ایف آئی اے اور خصوصی عدالت کے رجسٹرار کو فریق بنایا گیا ہے۔

ہائی کورٹ نے درخواست پرعائد اعتراضات ختم کرتے ہوئے وزارت قانون و انصاف سے خصوصی عدالت کی تشکیل اور سمری کل طلب کر لی۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت کو ہدایات دے رکھی ہیں۔

خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں موقف اپنایا کہ ٹربیونل یا خصوصی عدالت خود ہی غیر قانونی ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ آپ کی ساری باتیں ٹھیک ہیں مگر یہ عدالت کیسے سماعت کر سکتی ہے؟ کیا پرویز مشرف عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے ہیں؟

ہائی کورٹ نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ 19 نو،بر کو محفوظ کیا تھا جو9 دن بعد سنایا جائے گا۔

پرویز مشرف نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ خصوصی عدالت کا 19 نومبر کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو موقف سنے بغیر غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا ہے، میں بیماری کی وجہ سے بیرون ملک زیر علاج مقیم ہوں اورعدالت میں اپنا موقف پیش نہیں کرسکا۔

ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے، غداری کیس کی سماعت تندرست ہونے تک ملتوی اور صحت کے تعین کے لیے غیر جانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیا جائے۔

پرویز مشرف نے اپنی درخواست میں یہ استدعا بھی کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کیس کو دوبارہ سماعت کیلئے شروع کیا جائے۔


متعلقہ خبریں