سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی توسیع کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کردیا

چیف جسٹس نے توسیع سے متعلق درخواست کو ازخودنوٹس میں تبدیل کر دیا۔

نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار نہیں, صرف صدر پاکستان ہی اس میں توسیع کر سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع صدر کی منظوری کے بعد کی گئی، کابینہ سے سمری کی منظوری بھی لی گئی، پشاور ہائیکورٹ میں بھی اس طرح کی درخواست دائر ہوئی تھی جو واپس لے لی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ  صدر نے 19 اگست کو توسیع کی منظوری دی تو 21 اگست کو وزیراعظم نے کیسے منظوری دے دی؟ سمجھ نہیں آ رہا کہ  صدر کی منظوری کے بعد وزیراعظم نے دوبارہ کیوں منظوری دی۔

اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد وزیر اعظم نے دستخط کیے تھے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ  ہاتھ سے لکھی ہوئی ایک درخواست موصول ہوئی ہے، درخواست گزار اورایڈووکیٹ  کا آن ریکارڈ موجود ہے.

انہوں نے کہا کہ درخواست کے ساتھ کوئی بیان حلفی بھی موجود نہیں ہے، ہمیں معلوم نہیں یہ درخواست آزادانہ طور پر دی گئی یا بغیر دباؤ کے، ہم واپس لینے کی درخواست کو نہیں سنیں گے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے پاک فوج کے سربراہ کی توسیع سے متعلق درخواست کو ازخودنوٹس میں تبدیل کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے درخواست گزار آیا نہ اس کا بیان حلفی جبکہ یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے اس لیے درخواست کو ازخود نوٹس میں تبدیل کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ایک موقع پر دریافت کیا کہ آرمی چیف کی توسیع کی مدت متعین کیسے کر سکتے ہیں، یہ اندازہ کیسے لگایا گیا کہ 3 سال تک ہنگامی حالات رہیں گے؟

انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کو عارضی طور پر معطل کیا جا سکتا ہے، آرمی چیف نے 3 ریٹائرڈ افسران کی  ریٹائرمنٹ معطل کی، ان پر مقدمہ چلایا گیا اور سزا دی گئی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کسی رول کے تحت ہوتی، آپ یہ رول نہیں دکھا رہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کابینہ میں توسیع کی کوئی وجوہات زیربحث نہیں آئی، کیا کابینہ نے توسیع کی منظوری دیتے ہوئے اپنا ذہن اپلائی کیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی کابینہ سے توسیع کی منظوری ایک سرکولیشن کے ذریعے کی گئی۔

عدالت عظمیٰ نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست جیورسٹ فاؤنڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں سیکریٹری دفاع اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

بعد ازاں ریاض حنیف راہی نے اعلیٰ عدلیہ سے درخواست واپس لینے کی تحریری استدعا کی جس کو سپریم کورٹ نےاسے مسترد کر دیا۔

واضح رہے کہ رواں سال 19 اگست کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی گئی تھی۔

وزیراعظم آفس سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد سے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید 3 سال کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا فیصلہ علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں کیا گیا۔

 


متعلقہ خبریں