بی آر ٹی منصوبہ: ڈائریکٹر جنرل تبدیل ہونے کی اندرونی کہانی

بی آر ٹی منصوبے کے افتتاح کی ڈیڈ لائن ایک بار پھر تبدیل

فوٹو: فائل


پشاور: بس ریپڈ ٹرانزٹ(بی آر ٹی)منصوبے میں تاخیر پر ڈائریکٹر جنرل پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو ہٹانے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔

ہم نیوز کو ملنے والے اطلاعات کے مطابق پشاورڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے حالیہ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل محمد عزیر نے بی ارٹی منصوبہ پر کام کرنے والے کنٹرکٹر کو ادائیگی روکنے اورجرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع پی ڈی اے کے مطابق طاقتور ٹھیکیدار کے خلاف بولنے پرصوبائی حکومت نے کنٹریکٹر کے خلاف کارروائی کی بجائے ڈائریکٹر جنرل کو ہٹا دیا۔

معاہدے کے تحت دو سال سے تاخیر کے باوجود ٹھیکہ دارکو تاحال جرمانہ بھی نہیں کیا گیا لیکن بی ارٹی منصوبہ کے آغاز سے پی ڈی اے کے 3 ڈائریکٹر جنرل تبدیل ہو چکے ہیں۔

اہم زیر التوا منصوبہ کے لیے تاحال نئے مستقل ڈائریکٹر جنرل کی تقرری نہیں کی گئی۔ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور (ڈبلیو ایس ایس پی) ظفر علی شاہ کو ڈی جی پی ڈی اے کی اضافی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

ترجمان صوبائی حکومت شوکت یوسفزئی نے سابق ڈی جی کی اہلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے معمول کا تبادلہ قرار دیا ہے۔

ہم نیوز کو موصول ہونے والے سرکاری دستاویز کے مطابق  ٹھیکیدار نے امن و امان کو جواز بنا کر بجلی کی تنصیبات  لگانے کے لئے چائینز انجینئرز کو بلانے میں دیر کردی ہے جبکہ  پشاور ڈیویلپمنٹ  اتھارٹی  کے حکام  نے چائننرز انجینئرز کی آمد کے حوالے سے امن و امان کے جواز کو مسترد کردیا ہے۔

دستاویز کے مطابق منصوبے  پر کام  شدید سست روی کا شکار ہے اور چھ ماہ میں 6 فیصد کام بھی نہیں ہوسکا۔ گزشتہ اجلاس میں منصوبے میں تاخیر کا فرانزک اڈٹ کرانے کا  بھی فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بعد  ٹھیکے دار اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں