حکومت کوئی ٹھوس وجہ عدالت کو نہ بتا سکی، سابق اٹارنی جنرل


کراچی: سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی ٹھوس وجہ عدالت کو نہ بتا سکی جس کی وجہ سے معاملہ خراب ہوا۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو مفاد عامہ کا کیس سمجھتے ہوئے حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ اٹارنی جنرل نے تمام کاغذات سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیے لیکن سپریم کورٹ وجہ ڈھونڈتی رہی کہ مدت ملازمت میں توسیع کیوں کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے استفسار بھی کیا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی وجہ کیا ہے ؟ اور اتنی بڑی آرمی میں کیا کوئی اور شخص نہیں ہے جو ملک کی صورتحال کو سمجھ سکے۔

سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی جلد بازی انہیں لے ڈوبی ہے اگر اٹارنی جنرل موجود نہیں ہوتے تو نوٹیفکیشن معطل نہیں ہوتا بلکہ نوٹسز ہی جاری ہوتے۔ آرمی چیف نے خود اپنی مدت ملازمت میں توسیع کی درخواست ہی نہیں دی اس لیے وہ تو کہہ دیں گے کہ میرا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں۔ اب فروغ نسیم کا ااستعفیٰ سمجھ سے باہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو یہ اختیار ہے کہ وہ صدر کو تجویز دیں اور صدر ان کے کہنے پر دستخط کر دیں۔ ریاست کی اتھارٹی صدر اور وزیر اعظم استعمال کرتے ہیں اور یہ اعتماد کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

عرفان قادر نے کہا کہ ہم حکومت کی قانونی کمیٹی کو مورد الزام نہیں ٹھرا سکتے اس میں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کرنے کے بعد قانونی کمیٹی کو آگاہ کیا ہو۔ اگر اٹارنی جنرل اور فروغ نسیم نے کیس کو لمبا کھینچنے کی کوشش کی اور عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو پھر معاملہ حکومت کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔

ماہر قانون خواجہ نوید نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے یہ پہلا ازخود نوٹس لیا ہے اور یہ ہی اس کی اہمیت ہے۔ جس شخص نے آرمی چیف کی توسیع کے خلاف درخواست دی تھی اسے کھڑا رہنا چاہیے تھا لیکن اس نے درخواست واپس لے لی اور وہ عدالت کو مطمئن بھی نہیں کر سکا جس کی وجہ سے عدالت نے اس معاملے کو انتہائی سنجیدہ لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا طریقہ کار غلط تھا جسے عدالتی کارروائی کے بعد اب درست کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں حکومتی نااہلی نے معاملے کو پیچیدہ کر دیا، سابق سیکرٹری دفاع

خواجہ نوید ایڈووکیٹ نے کہا کہ اتھارٹی اپنے اختیارات استعمال کر سکتی ہے لیکن اگر وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہیں تو عدالت اس کی وجہ پوچھ سکتی ہے اور پھر عدالت کے سامنے جواز پیش کرنا ہوتا ہے۔ حکومت نے مدت ملازمت میں توسیع کی باریکیوں پر نظر نہیں ڈالی اور بس معاملے کو آگے بڑھا دیا جو ان کے لیے مسئلہ بن گیا۔

انہوں نے کہا کہ فروغ نسیم انتہائی قابل آدمی ہیں اور ان سے کسی غلطی کی امید نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے حکومت نے فروغ نسیم سے مشاورت کے بغیر ہی فیصلہ کر دیا ہو۔

میزبان عامر ضیا نے کہا کہ اصولی طور پر قومی اداروں کو تنازعوں میں نہیں ڈالنا چاہیے پاکستان اور جمہوریت مزید محاذ آرائیوں کو متحمل نہیں ہو سکتی۔


متعلقہ خبریں