غلطی آپ نے کی، میں نے نہیں، فروغ نسیم

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے احاطہ عدالت میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ’میں نے کوئی غلطی نہیں کی‘۔

فروغ نسیم جب عدالت کے احاطے میں پہنچے تو صحافی نے سوال کیا کہ آپ پرویزمشرف کے وکیل بن کر وزیرقانون بنے،اب کیا بننے جا رہے ہیں؟

سابق وزیر قانون نے جواب دیا اللہ کی ذات بہت بڑی ہے، اس کے علاوہ میرے پاس کوئی جواب نہیں۔

ان سے سوال کیا گیا کہ کہا آپ کو اپنی غلطی کااحساس ہو گیا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ کون سی غلطی، ایسی بات نہ کریں، غلطی آپ نے کی ہے، میں نے نہیں۔

سماعت میں وقفہ ہوا تو فروغ نسیم کو میڈیا نے ایک بار پھر گھیر لیا، ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ آپ کا لائسنس منسوخ ہے، آپ اس کے باوجود آ گئے ہیں۔

سابق وزیرقانون نے جواب میں کہا کہ لوگ اچھے ہیں، ان کی تعریف کرتا ہوں۔

’’معطل شدہ لائسنس کے ساتھ عدالت پیش ہونے کی سزا ایک سال ہے‘‘

دوسری جانب وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل امجد شاہ کے مطابق سابق وزیرقانون فروغ نسیم معطل شدہ لائسنس کے ساتھ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو قابل تعزیر جرم ہوگا جس کی سزا ایک سال ہے۔

 

ہم نیوز کیساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زیر سماعت مقدمے کے دوران قانون میں تبدیلی کا معاملہ اس وقت زیر سماعت ہے اور سپریم کورٹ اب فیصلہ کرے گی تو اس سے یہ پوائنٹ کلیر ہو جائے گا۔

امجد شاہ نے بتایا کہ اس وقت فرخ نسیم کا وکالت کا لائسنس بائے آپریشن آف لاء معطل ہے اور جب تک لائنس بحال نہیں ہوتا وہ کیس نہیں لڑسکتے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ آج آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست کی سماعت کرے گا اور فروغ نسیم بطور وکیل اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ہمراہ حکومتی موقف کا دفاع کریں گے۔

بار کونسل کے رہنما عدالت کے سامنے فروغ نسیم کا وکالت نامہ معطل ہونے کا مؤقف پیش کریں گے۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کیے جانے کے بعد فروغ نسیم وفاقی وزیرقانون کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔


متعلقہ خبریں