سپریم کورٹ نے اسٹنٹ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کا حکم دے دیا


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنی قائم کردہ اسٹنٹ کمیٹی کی سفارشات پر 90 روز میں عملدرآمد کو یقینی بنانے کا حکم جاری کردیا۔

عدالت عظمیٰ نےسرکاری و نجی اسپتالوں کو کمیٹی کی سفارشات پر عمل کی ہدایت دیتے ہوئے غیر معیاری اسٹنٹ کا معاملہ نمٹادیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسٹنٹ کمیٹی کی سفارشات کو جامع قرار دیتے ہوئے استفسار کیا کہ دل کے مریض کی ادویات کا کیا کریں گے؟

ڈاکٹر اظہر کیانی (ماہر امراض قلب) نے عدالت عظمیٰ میں انکشاف کیا کہ دل کے مریض کی ادویات کا نسخہ 500 سے 1400 روپے تک کا بنتا ہے۔

ماہر امراض قلب نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ادویات اتنی مہنگی نہیں ہیں لیکن نسخہ مہنگا لکھا جاتا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اسٹنٹ کی قیمت ازخود نوٹس لینے کے بعد کم ہوئی ہے۔

انھوں نے کیمٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کو پیش کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

سپریم کورٹ نے مقدمہ کے فریقین کے متعلق کہا کہ سب نے ہماری بہت مدد کی۔ عدالت نے مزید ہدایت دی کہ بلڈ پریشر، شوگر اور دل کے مریضوں کے لئے کوئی نسخہ بنا کردیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی کی کنڈیشن بہت شاندار ہونی چاہئے۔ انہوں نے معلوم کیا کہ سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی کے لئے کن آلات و ادویات کا ہونا ضروری ہے؟

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سربراہ نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ جو کمپنیاں جعلی ادویات بنارہی ہیں ان کو بھی چیک کریں گے۔


متعلقہ خبریں