ایف بی آر کا عوامی تصور بہتر کرنے کی ضرورت ہے, شبر زیدی


کراچی: چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے کہا ہے کہ  محصولات جمع کرنے والے ادارے کے حوالے سے عوامی تصور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

کراچی میں دی انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس پاکستان ( آئی کیپ) کے زیر اہتمام مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کا ایف بی آر پر اعتماد نہیں ہے۔ عوام ٹیکس میں اس لیے نہیں آتے کہ ہراساں ہوں گے۔ کراچی کے اکثر دکاندار اور تاجر سال میں ایک لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

شبر زیدی نے کہا کہ ٹیکس اکھٹا کرنے کے لیے ایف بی آر کے پاس ٹیکنالوجی اور آٹو میشن کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ ایف بی آر اور ٹیکس گزاروں کے درمیان رابطہ کم کرنا ضروری ہے۔ ایف بی آر کو فیس لیس بنانے پر کام کررہے ہیں۔ پراسیس اور سسٹمز کو زیادہ سے زیادہ خودکار بنانے پر کام کررہے ہیں

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ریٹرن میں ظاہر کی جانب والی معلومات پر ہی ایف بی آر کام کرتا رہا ہے۔ ایف بی آر میں کوئی ڈیٹا بینک نہیں تھا۔ ایف بی آر میں معلومات کا ڈیٹا بینک بنایا جائے گا۔ اس ڈیٹا بینک میں ٹیکس گزاروں کی وہ معلومات ہونگیں جو وہ ظاہر نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں بھی عوام کو خوف ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس ہماری معلومات ہیں۔ نئے نظام سے عوام میں ایف بی آر افسران کا خوف ختم ہوگا لیکن وہ مضبوط ٹیکنالوجی سے خوف زدہ رہیں گے۔ سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن اب آن لائن کی جاسکتی ہے

شبر زیدی نے کہا کہ آئندہ سال فیس لیس ای اڈٹ سسٹم متعارف کرائیں گے۔ معلوم ہوگا کون آڈٹ کررہا ہے۔ ایف بی آر کے پراسیس پیچیدہ ہیں جنہیں آسان بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی  بینک کی معاونت سے ٹیکس قوانین کو آسان بنایا جارہا ہے۔ تیس سال کا تجربہ ہونے کے باوجود مجھے بھی انکم ٹیکس قوانین کی وضاحت میں سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  ایف بی آر افسران اور اسٹاف پر ٹیکس گزار ،کاروباری افراد سے غیر قانونی رابطوں پر پابندی

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ سہولت پورٹل کے زریعے عوام اپنے اخراجات داخل کرسکتے ہیں۔ معلومات پورٹل سے عوام اپنے ٹرانزیکشن کی تفصیلات حاصل کرسکتے ہیں۔ عوام کسٹم کو سنجیدہ نہیں لیتے ہیں۔ ماضی میں آٹو پارٹس اور لپ اسٹک بھی وزن کے لحاظ سے امپورٹ ہوتے رہے۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ 2024 تک 90  سے 95  فیصد اشیاء گرین چینل کے ذریعے درآمد اور کلیر کی جاسکیں گی۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال بہت بڑا مسئلہ ہے۔ افغان ٹرانزٹ کے استعمال سے پاکستان کی صنعت اور ریونیو کو بھاری نقصان پہنچا۔ افغان ٹرانزٹ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کسٹم کو سنجیدہ نہیں لیتے ہیں؛ جو افراد ٹیکس نیٹ میں نہیں ان کو رجسٹرڈ کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔ غیر رجسٹرڈ افراد کو کوئی مراعات نہیں دیں ہیں، بلکہ رجسٹرڈ ہونے کے لیے سہولت دی ہے۔

شبر زیدی  نے کہا کہ  ملک میں ایک نیشنل ٹیکس نظام ہونا چایئے۔صبوبوں کا ٹیکس وصولی ان میں کم ہے۔ صوبے زرعی آمدنی پر بہت کم ٹیکس وصولی کررہے ہیں۔ صوبے موٹر اور ایکسائز ٹیکس کی مد میں بھی کم ٹیکس وصولی کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں