خواتین خود مختار ہوں گی تو تشدد کے واقعات میں کمی آئے گی، ڈاکٹر عشرت حسین

خواتین خود مختار ہوں گی تو تشدد کے واقعات میں کمی آئے گی، ڈاکٹر عشرت حسین

کراچی: وزیراعظم کے مشیر برائے کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین نے تجویز پیش کی ہے کہ ملک میں خام مال بنا کسی ڈیوٹی کے آنا چاہیے تاکہ مارکیٹ میں بہتری آئے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ خواتین کے لیے کوئی پروگرام نہیں ہے جب کہ خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں کمی اس وقت آئے گی جب وہ خود مختار ہوں گی۔

ہم نیوز کے مطابق وہ آئی کیپ سیمینارسے خطاب کررہے تھے۔ سیمینار سے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اورسابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔

سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ملکی معیشت میں بہتری کے لیے سنجیدہ اور دیرپا مثبت تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حکومت اورپبلک سیکٹر کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے نظام کا قیام بہت ضروری ہے جس میں لوگ ایک دوسرے پر اعتماد کریں اور مل کر ملک کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تعلیمی اداروں میں بہتر نتائج کے لیے تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ملکی اشرافیہ کے لیے بھی لازم ہے کہ ملکی خدمات میں اپنا کردار ادا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اشرافیہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ دیہاتوں اور شہروں میں بسنے والے عام شہریوں کو صحت اور تعلیم سمیت دیگر بنیادی ضروریات فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے اور ذمہ داری بھی اٹھائے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے کفایت شعاری کا کہنا تھا کہ جب آپ اپنے حلقے میں ووٹرز کی مدد سے کامیاب ہوتے ہیں تو پھر آپ کے لیے بھی لازم ہے کہ اپنے وعدے پورے کریں۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ 74 فیصد پاکستانی مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بزنس مین گروپس کو چاہیے کہ وہ انہیں ملازمتیں دیں اور ایماندار مزدوروں کو آگے لائیں۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے دیہی علاقوں میں تعلیم کا تناسب دس فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ انہوں نے شرکا کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش 1971 میں قائم ہوا اور اس نے بہت زیادہ ترقی کرلی ہے۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ خواتین گارمنٹس انڈسٹری میں خواتین سب سے زیادہ کام کرتی ہیں اور اپنے خاندان کی کفالت کے لیے وہ ایسا کرتی ہیں مگر افسوس کہ خواتین کے لیے کوئی پروگرام ہی نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں