آرمی چیف کے معاملے پر حکومت کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی، تجزیہ کار


کراچی: تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا رہنا انتہائی ضروری ہے لیکن حکومت اس معاملے کو درست طریقے سے لے کر نہیں چل سکی اور چھوٹا سا معاملہ اتنا بڑا تنازعہ بن گیا۔ اس سے حکومت کی نااہلی ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو حالات کی نزاکت سمجھنی چاہیے تھی اور بات کی کھال نہیں اتارنا چاہیے تھی۔ عدالت کو چاہیے تھا کہ سقم دور کرنے کی ہدایت دے دیتی۔ اگر اس دوران دشمن نے کوئی حرکت کی تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا اور کون کس طرح سے احکامات جاری کرے گا۔

تجزیہ کار نے کہا کہ ملک کی نیشنل سیکیورٹی کی ذمہ داری آرمی چیف کی نہیں بلکہ چیف ایگزیکٹیو پاکستان کی ہے، پاکستان میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو اس کے ذمہ دار چیف ایگزیکٹیو ہی ہوتا ہے اور سب اسی کا گلہ پکڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے چیف جسٹس یا عدالت عظمیٰ اپنی اختیارات دکھانا چاہتے ہیں یا پھر دونوں اداروں کے درمیان کوئی ٹسل ہے لیکن نقصان فوج کا ہی ہو رہا ہے۔ پاکستان اس وقت اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہے جس میں بہترین لوگوں کو تلاش کرنا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ پرویز مشرف کے کیس کا فیصلہ ہوتا تو یہ بہت بڑا غلط فیصلہ ہوتا۔ 3 نومبر 2007 کو جو کچھ بھی ہوا وہ آرٹیکل 6 کے تحت جرم نہیں تھا اور غداری کا معاملہ نہیں بنتا تھا۔ بعد میں اسے آئین میں شامل کیا گیا۔

انہوں ںے کہا کہ پرویز مشرف کے معاملے کے دوران ایک معاملہ ابھر کر سامنے آیا کہ عدالتیں اندھا دھند فیصلے نہیں کرتی بلکہ معاملے کی نزاکت کو بھی مدنظر رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع پر مداخت نہیں کرنی چاہیے، ماہر قانون

تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ حکومت کی طرف سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے کو درست طریقے سے پیش نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے معاملہ پیچیدہ ہو گیا۔ ایسا لگتا ہے نوٹیفکیشن کسی بچے سے لکھوایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دو دن سے جاری اس تنازعہ میں سب سے زیادہ نقصان حکومت کو ہوا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس معاملے میں حکومت کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے جس کا فائدہ حزب اختلاف کو ہو گا۔

زاہد حسین نے کہا کہ نئے آرمی چیف آتے ہیں تو ان کی صلاحیتیں بھی بے انتہا ہوتی ہیں اور کمانڈ مضبوط ہی ہوتی ہے کمزور نہیں ہوتی۔ فوج کو صرف ایک فرد نہیں چلا رہا ہوتا بلکہ دیگر فوج کے افسران بھی مل کر اپنا اپنا کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس پر تو کسی کو اعتراض نہیں ہے کہ وزیر اعظم صدر کو تجویز کریں گے اور صدر اپنے اختیارات استعمال کریں گے۔ حکومت نے کمزوری دکھائی تو معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا اور حکومت کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سینئر صحافی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ملک کے مشکل حالات میں آرمی چیف تبدیل ہوتے رہے لیکن ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال میں فرق نہیں پڑا اور جاری آپریشن اسی طرح سے چلتا رہا۔


متعلقہ خبریں