فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اعجاز اعوان


اسلام آباد: میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا ہے کہ کئی حلقے پاک فوج اور حکومت کے درمیان اچھے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ایسا ممکن نہیں، فوج حکومت کے ساتھ مل کر ملک کی فلاح و ترقی کے لیے ہمیشہ کام کرتی رہے گی۔

ہم نیوز کی خصوصی ٹرانسمشن میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سے کوئی غلطی ہوئی تھی تو اس کی اصلاح کرنی چاہیئے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج کے سربراہ اپنے ماتحتوں کو صرف حکم دیتے ہیں اور اس کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے، فوج کے اندر ان سے غیرضروری سوال جواب نہیں کیے جا سکتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آئین میں ہی سب کچھ لکھنا ہے تو پھر آرمی ایکٹ کی کیا ضرورت ہے۔

’تمام سیاسی جماعتیں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں ہیں‘

ہم نیوز کے اینکر پرسن ثمر عباس نے کہا ہے کہ کل کا دن حکومت کے لیے اچھا ثابت نہین ہوا کیونکہ ان کے پاس ٹھوس دلائل موجود نہیں تھے اور نہ ہی حکومتی نمائندے تیار نظر آئے۔

انہوں نے بتایا کہ عدالت کو یہاں تک کہنا پڑا کہ ان لوگوں کی ڈگریاں چیک کی جائیں جنہوں نے نوٹیفیکیشن لکھا ہے، یہ حکومت کے لیے نہایت پریشان کن بات ہے۔

سماعت کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ عدالت نے آفیسر اور چیف آف آرمی اسٹاف میں فرق کی پوری طرح وضاحت کی۔

ثمر عباس کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں ہیں لیکن اس معاملے کے طریقہ کار پر عدالت کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات پر غور کرنے کی ضروت ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ محفوظ کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ فیصلہ آرمی چیف کے حق میں ہو گا اور انہیں توسیع دے دی جائے گی۔

’کہیں نہ کہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے‘

خصوصی ٹرانسمشن میں شریک تجزیہ کار اویس توحید نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے بہت بڑی ٖغلطی ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے برہمی کا اظہار کیا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی وزیراعظم کو چند لوگوں کو وزارتوں سے ہٹانا پڑا، اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ کہیں نہ کہیں مسئلہ موجود ہے جس پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ماضی میں بھی ملازمتوں میں توسیع ہوتی رہی ہے

پروگرام میں شریک پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ماضی میں بھی ملازمتوں میں توسیع کا عمل ہوتا رہا ہے لیکن کبھی کچھ نہیں بولا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرنا وزیراعظم پاکستان کا اختیار تھا، اس حوالے سے حکومت کی جانب سے کسی قسم کی کوئی غلطی نہیں کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ مدت ملازمت میں توسیع کے عمل کے طریقہ کار کی بات کی جائے تو وہاں حکومت سے کچھ غلطیاں ہوئی ہیں، ہم مانتے ہیں۔

فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ ہمارا میڈیا اکثر معاملات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے لہذا اس معاملے پر بھی سمجھداری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت سے ایک غلطی ہوئی ہے تو اسے اتنا بڑا مسئلہ نہیں بنانا چاہیئے کہ ہمارا دشمن اس سے فائدہ اٹھا لے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام بہت سمجھدار ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ملک کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی بہت ضرورت ہے، وہ پہلے بھی ملک کے لیے بہت کچھ کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سول ملٹری تعلقات مثالی ہیں، ان سے پاکستان کو بہت زیادہ فائدہ بھی ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں