پنجاب پولیس :نئے آئی جی سے جرائم کی شرح چھپانے کے لیے انوکھا حربہ

پنجاب پولیس :نئے آئی جی سے جرائم کی شرح چھپانے کے لیے انوکھا حربہ

لاہور: پنجاب پولیس نے جرائم کی حقیقی شرح اپنے نئے سربراہ سے چھپانے کے لیے انوکھا حربہ اپنا لیا۔ اپنی آفیشیل ویب سائٹ سے سال گزشتہ کے اعداد و شمار ہی غائب کردیے۔

لاہور: ڈاکوؤں کی جنت بن گیا،24 گھنٹوں میں 24 وارداتیں، اہل خانہ یرغمال بننے لگے

ہم نیوز کے مطابق پنجاب پولیس کے نئے سربراہ آئی جی شعیب دستگیر نے چارج لیا تو پنجاب پولیس نے ان سے جرائم کا بڑھتا ہوا گراف چھپانے کے لیے اپنی آفیشیل ویب سائٹ سے 2018 کا کرائم ڈیٹا ہی غائب کردیا۔

ذمہ دار ذرائع نے اس ضمن میں ہم نیوز کو بتایا ہے کہ پنجاب پولیس کی ویب سائٹ پر موجود گرافکس کے ڈیزائن تبدیل کیے گئے ہیں لیکن سب سے دلچسپ امر یہ ہے کہ سال گزشتہ کا کرائم ڈیٹا ویب سائٹ سے ہی ہٹا دیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق اہم ترین بات یہ ہے کہ کسی بھی علاقے، شہر یا صوبے میں جرائم کے گھٹنے یا بڑھنے کی درست معلومات ہمیشہ موجودہ اور سال گزشتہ کے اعداد و شمار کا موازنہ کرکے حاصل کی جاتی ہیں لیکن جب سرکاری طور پر گزشتہ سال کے اعداد و شمار ہی موجود ہی نہیں ہوں گے تو کسی کے لیے بھی ممکن نہیں ہوگا کہ وہ جرائم کی درست شرح معلوم کرسکے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پنجاب پولیس کی آفیشلی ویب سائٹ پر صرف 2019 کا ڈیٹا موجود ہے اور سب اچھا ہے کی رپورٹ پولیس کے نئے سربراہ کو پیش کرنے کے لیے کارکردگی کے اعداد و شمار بھی موازنے کی شکل میں موجود ہیں جو انتہائی حیران کن ہیں۔

پنجاب پولیس کا خاتون پر مبینہ تشدد، سر کے بال کاٹ دیے

ہم نیوز کے مطابق پنجاب پولیس نے اپنی کارکردگی میں بہتری دکھانے کے لیے صرف چور، ڈکیت گینگ اور غیر قانونی اسلحہ کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں دستیاب اعداد و شمار میں رہنے دی ہیں۔ پولیس نے یہ کارنامہ بھی انجام دیا ہے کہ اپنی آفیشیلی ویب سائٹ پر اشتہاریوں کی گرفتاریوں کی تعداد بھی برقرار رہنے دی ہے۔

ڈائریکٹر پبلک ریلیشن (ڈی پی آر) پنجاب پولیس نایاب حیدر نے اس ضمن میں ہم نیوز کو بتایا کہ ویب سائیٹ کو اپڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دو سے تین دن میں ڈیٹا اپ ڈیٹ ہو جائے گا۔

ہم نیوز کے ایک سوال پرڈی پی آر نایاب حیدر نے کہا کہ ویب سائیٹ کے اپڈیٹ ہوتے ہی پرانا ڈیٹا اپلوڈ کر دیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے اپنے منصب کا چارج لیتے ہی جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح پہ قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر افسران کے تبادلوں کا منصوبہ تشکیل دیا ہے اورغالب امکان ہے کہ تقریباً 500 افسران صوبے میں تبدیل کیے جائیں گے۔

پنجاب پولیس پہ قتل کا پھر الزام لگ گیا: لواحقین نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا

ہم نیوز نے گزشتہ روز خبر دی تھی کہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ڈاکوؤں، لٹیروں اور چوروں کے لیے جنت بن گیا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف 24 گھنٹوں میں 24 وارداتیں تھانوں میں رپورٹ کرائی گئی ہیں۔ مجرمان کی دیدہ دلیری کا یہ عالم ہے کہ اب وہ لاہور کے شہریوں کو باقاعدہ یرغمال بنا کر بھی لوٹ مار کرنے لگے ہیں۔


متعلقہ خبریں