آرمی رولز ریگولیشنز میں تبدیلی پر غور ہو سکتا ہے، شاہ محمود قریشی

مذاکرات، انتخابات اور تحریک، چنو کیا چاہتے ہیں؟ حکومت کو شاہ محمود کی پیشکش

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آئین میں کسی تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں تاہم آرمی رولز ریگولیشنز میں کوئی تبدیلی درکار ہے تو اسے دیکھا جا سکتا ہے۔

چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلے کا آنا بروقت اور مناسب اقدام ہے چونکہ پاکستان کو بے یقینی کی صورت میں رکھنا پاکستان کے مفاد میں نہیں تھا۔

انہوں ںے کہا کہ اس وقت جو ہماری مشرقی سرحد اور خطے کی صورتحال ہے اس تناظر میں ہمارے سپاہ سالار کا مسئلہ اگر عدالت میں لٹکا رہے تو وہ مناسب نہیں تھا، اس لحاظ سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ درست، بروقت اور مناسب فیصلہ ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہاں تک توسیع یا تعیناتی کا تعلق ہے تو آئین اس پر بڑا واضح ہے کہ آرٹیکل 243 چیف ایگزیکٹو یعنی وزیر اعظم کو اختیار دیتا ہے اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہے کیونکہ یہ ایک ایگزیکٹیو فنکشن ہے۔ اس معاملے پر پارلیمنٹ اپنی رائے دے چکی ہے وہ لوگ جنہوں نے آئین مرتب کیا وہ اپنی رائے دے چکے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ ہم نے عدلیہ کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عدلیہ کی معاونت کی جو سوالات انہوں نے اٹھائے ہم نے ان کے جوابات دیے اس معاملے پر حزب اختلاف کے سینئر وکیل اعتزاز احسن نے بھی اپنی رائے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی، وزیر اعظم

وزیر خارجہ نے کہا کہ عدلیہ کی طرف سے جو قانونی اور طریقہ کار کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے تھے ان پر ہم نے کابینہ میں مشاورت کے بعد اپنا واضح مؤقف بھی ان کی خدمت میں پیش کر دیا۔ آئین میں تبدیلی کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے مگر یہاں آئین میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے آئین اس حوالے سے بڑا واضح ہے۔

انہوں ںے کہا کہ عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں وزیر اعظم کی سربراہی میں کابینہ معاملے کا جائزہ لے گی اور ایسا کوئی پہلو نہیں چھوڑیں گے جس سے دشمنوں کو کچھ کہنے کا موقع ملے۔ ہمارے اندرونی معاملے پر بھارت شادیانے بجا رہا تھا کیونکہ وہ پاکستان میں عدم استحکام دیکھنا چاہتا ہے۔


متعلقہ خبریں