حکومت کو فوری طور پر آرمی ایکٹ ترمیمی آرڈیننس جاری کرنے کی تجویز

وزیراعظم نے استعفے دینے کی حامی بھر لی، مگر کس شرط پر؟

فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی حکومت کو فوری طور پر آرمی ایکٹ ترمیمی آرڈیننس جاری کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ بعض قانونی و پارلیمانی ماہرین کی تجویز ہے کہ آرمی چیف کے معاملے پر بحث ختم کرنے کے لیے فوری صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے اور سپریم کورٹ کی ہدایات کو سامنے رکھتے ہوئے جاری کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت سینیٹ اور قومی اسمبلی جاری نہیں ہیں لہٰذا آرڈینینس جاری ہو سکتا ہے اور اگر یہ چیلنج بھی ہوگیا تو حکومت کو اپنی خامیوں پر قابو پانے کا موقع مل جائے گا۔

حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ اگر آرڈیننس چیلنج نہ ہوا تو اپوزیشن کو اعتماد میں لیکر آرڈینینس کو آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی شکل میں پیش کردیا جائے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان تجاویز پر کابینہ اور قریبی رفقاء سے مشاورت کریں گے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ روز حکومت کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کرنے کی اجازت دی تھی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سماعت کرنے والے بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے تحریری فیصلہ میں کہا کہ وفاقی حکومت نے بیان حلفی دیا ہے کہ وہ قانون سازی شروع کرے گی۔

آرمی چیف کا عہدہ فوج کی کمانڈ، تربیت اور نظم وضبط کے لیے اہم ہے، ہم یہ معاملہ پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت پر چھوڑتے ہیں۔ آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ پارلیمنٹ کے ذریعے آئین کی شق 243 کے تحت حل کیا جائے تاہم آرمی چیف آج سے مزید 6 ماہ کے لیے اپنے عہدے پر رہ سکتے ہیں۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ پارلیمنٹ مدت کا تعین اور دیگر ضابطے طے کرے۔


متعلقہ خبریں