جونئیر وکلاء کی تربیت اور ٹریننگ کے لیے بار اور بیچ کو مل کر حل نکالنا ہوگا، چیف جسٹس


ملتان: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ نئے آنے وکلاء کی تربیت اور ٹریننگ کے لیے بار اور بیچ کو مل کر حل نکالنا ہوگا تاکہ وکالت کے پیشے کے مقاصد پورا ہو سکیں اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ  پرانے زمانے میں سینئرز اور جونئیرز میں احترام کا رشتہ ہوتا  تھا۔ بار اور بینچ میں ہم آہنگی تھی اور کوئی بھی جھگڑے کا سوچ نہیں سکتا تھا۔ ہر نیا آنے والا وکیل سینئرز سے سیکھتا تھا اور سینئرز ان کی تربیت کراتے تھے۔آج کل حالات مختلف ہوگئے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل لاء کالجز بے تحاشہ وکلا مارکیٹ میں بھیج رہے ہیں۔اتنی بڑی تعداد میں جونئیر وکلا کو سیکھانے  کے لیے سینئرز دستیاب ہی نہیں ہیں۔ پرانے زمانے میں سینئرز اپنے جونئیرز کو ٹیکنیک سیکھاتے تھے کہ کیس کیسے تیار کرنا ہے۔

چیف جسٹس  آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اب پرانی روایت سے نا آشنا جونئیر وکلا نے کمانے کے لیے ہر ہتھکنڈہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ اس کو ٹھیک کرنے کے لیے بار اور بینچ کو مل کر حل نکالنا ہوگا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وکلا اپنے مطالعے کو وسعت دیں اور قانون کے ساتھ ساتھ  تاریخ کا مطالعہ کریں۔ تاریخ کے مطالعے سے دلیل پیش کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ وکالت پیسہ بنانے کے لیے نہیں خدمت کے لیے کی جاتی تھی۔ علم سیکھنے اور سکھانے کی روایت کو آگے لے کر چلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ   ہمیں اپنے ماضی کے بارے میں سب معلوم ہونا چاہیے۔ تاریخ، حساب اور ادب کا علم وکلا کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ جب تک ادب اور تاریخ کا پتہ نہیں ہوگا جج کے سامنے کیس پیش نہیں کرپائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وکلا پریکٹس کے دوران اپنے سائین کے کیسز پر توجہ دیں اور اپنے دلائل کے ذریعے ججز کو مجبور کریں وہ کیس کا فیصلہ جلد از جلد سنائیں۔ فیصلے نہ کرنے والے ججز کی معاشرے میں کوئی قدر نہیں۔ جج کا کام بروقت فیصلہ دینا ہوتا ہے۔ اگر وہ ٖبروقت فیصلہ نہ دے دیں تو وہ کس بات کا جج ہے؟

انہوں نے کہا کہ ماضی میں کیسز کم تھے ججز تسلی سے سن لیتے تھے۔ ہر وکیل کی خواہش ہوتی ہے ججز انہیں سنیں۔ ججز زیادہ سے زیادہ کیسز نمٹانا چاہتے ہیں جس سے مسئلہ ہوتا ہے۔زیادہ کیسز کے باعث جج صاحبان وکلا کوزیادہ وقت نہیں دے پاتے۔

جج کا بیمار قیدی کیلئے چھٹی والے دن عدالت لگانے کا فیصلہ

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بطور جج کوشش ہوتی ہے زیادہ سے زیادہ فیصلے کریں۔ ایسا کوئی نظام واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جونیئروکلا سینئرز سے رہنمائی حاصل کرسکیں۔

اپنی تقریر کی ابتدا میں چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسکہا کہ میرا تعلق ملتان سے ہے اور ملتان پینچ سے ہی کیریئر کا آغاز کیا۔ ایک بار پھر ملتان کے دوستوں اور وکلاء سے دوبارہ ملکر بے حد خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ ہر وقت دل کے قریب رہا ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ  نے کہا کہ میں نے کئی سال ملتان میں گزارے ہیں۔ مجھے ملتان ڈویژن کا احساس ہے۔ ملتان بنچ بننے پر پہلے ہی دن عدالت میں بطور وکیل پیش ہوا۔ ملتان کے وکلا اور ججز سے میں نے بہت کچھ سیکھا۔ ملتان بنچ کا ٹیبل ٹینس چیمپئن بنا۔ ملتان بنچ سے بہت سے یادیں وابستہ ہیں

 


متعلقہ خبریں