اداروں کو اختیارات کی لڑائی نہیں لڑنی چاہیے، فواد چوہدری

دونوں ایوانوں کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے، وفاقی وزیر

سعودی عرب کے وزیرخارجہ کل پاکستان آئیں گے، فواد چوہدری

فائل/ فوٹو


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان نئے میثاق کی ضرورت ہے اور ان کو اختیارات کی لڑائی نہیں لڑنی چاہیے۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی رفتار میں کمی لانے کی ضرورت ہے، اداروں کو اختیارات کا توازن رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ اور چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ہمیشہ اداروں کی حمایت کی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان بہت بڑے جج ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ اداروں کے درمیان ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے آرمی ایکٹ میں تبدیلی کے معاملے پر دونوں ایوانوں کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ پارلیمنٹ کو بحیثیت ادارہ تسلیم کرنا چاہیے جبکہ اپوزیشن کے کردار کو بھی تسلیم کرنا چاہیے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ اور معاشی پالیسیوں پر فوری اتفاق رائے قائم کرناچاہیے کیوں کہ ملکی مسائل کو ایک ادارہ یا ایک فرد حل نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دل قوم کے ساتھ دھڑکتا ہے، وہ حقیقی معنوں میں ملک کو نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں، ان کا کوئی ذاتی مفاد نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک اداروں میں میثاق نہیں ہوتا مسائل میں جکڑے رہیں گے، ان کے حل کیلئے اداروں کو مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔

طالب علموں کے احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کیلئے طلبا یونینز نے تحریک چلائی، دنیا کے بڑے تعلیمی اداروں میں طلبا یونینز فعال ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ چین کے تعاون سے 2022 میں ہمارا پہلا خلائی مشن جائے گا، پاک فضائیہ نے خلا باز منتخب کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے بعد روس کے ساتھ کمیٹی قائم کرنے جارہے ہیں جو سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق تعاون بڑھائےگی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جلد سولر پینل  بننا شروع ہوجائےگا، پوری دنیا بیٹریز پر چلی گئی ہے، پاکستان جنوبی ایشیا میں لیتیھئم بیٹری بنانے والا پہلا ملک ہوگا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگلے 10 سال میں بائیوٹیکنالوجی سے چار ارب ڈالر کی برآمدات بڑھائیں گے۔


متعلقہ خبریں