سراج الحق کا نیشنل ایکشن پلان برائے آزادی کشمیرکامطالبہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حکومت کے سامنے چار مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 22 دسمبر کو اپنی جماعت کی طرف سے آئندہ کا لائحہ عمل پیش کریں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان برائے آزادی کشمیر دے، کشمیر پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کر روڈ میپ دیا جائے، اپوزیشن کو ساتھ لے کرعالمی مہم کا آغاز کرے اور سیز فائرلائن کو ختم کیا جائے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کشمیریوں کو مسلح جدوجہد کا حق دیتا ہے اور اب عالمی برادری بھارت پر پابندیاں لگائے۔ امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ او آئی سی معاشی مفادات کی بجائے ایمانی غیرت کو ترجیح دے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی قومی مسئلے پر اگر اتفاق رائے ہے تو وہ آزادی کشمیر پر ہے اس پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں کیوں کہ یہ پاکستان کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اس خطے کے بغیر پاکستان کا جغرافیہ ہی نامکمل ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بھارت نے پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرلیا جس پر مسلم ممالک سمیت دنیا بھر میں شدید احتجاج ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بغیر کسی جنگ کے کشمیر پر قبضہ کرلیا اور ہم دیکھتے رہے تماشے کرتے رہے ، بھارت نے ایل او سی پر کچھ حملے کرکے ہماری توجہ ادھر رکھی۔

سراج الحق نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کی تقریر کے بعد سب نے سوچا حکومت اب کوئی لائحہ سب سے ملکر طے کرے گی لیکن اب وہ خاموش ہیں۔


متعلقہ خبریں