وزیرِ اعظم کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس کی کہانی


اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس سوموار کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

اجلاس کو ملکی معاشی صورتحال، اعلیٰ عدالتوں میں ایف بی آر سے متعلقہ زیر التوا کیسز کے حوالے سے پیش رفت، برآمد کنندگان (ایکسپورٹرز) کے ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگیوں، ترکمانستان افغانستان پاکستان انڈیا (ٹاپی) گیس پائپ لائن منصوبے میں پیش رفت، نان ٹیکس ریونیو بڑھانے کے سلسلے میں اقدامات اور ترقیاتی منصوبوں میں پیش رفت کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ جولائی سے نومبر کے مہینے میں سامنے آنے والے اعدادوشمار کے مطابق برآمدات کے حجم اور ڈالر کے اعتبار سے آمدن میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ برآمدات میں پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال اکتوبر کے ماہ میں چھ فیصد اضافہ جبکہ نومبر کے مہینے میں 9.6 فیصد اضافہ سامنے آیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے اس مثبت رجحان پر اطمینان کا اظہار کیا۔

اٹارنی جنرل نے اجلاس کو سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ، لاہور لائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ میں ایف بی آر سے متعلقہ زیر التوا کیسز پر تفصیلی طوربریف کیا۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ایف بی آر سے متعلق 1089 کیسز میں سے 551 کا فیصلہ ہو چکاہے جبکہ 285 مقدمات زیر التوا ہیں۔ دیگر مقدمات میں یا تو فیصلہ محفوظ ہے یا زیر سماعت ہیں۔

وزیرِ اعظم نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ زیر التوا کیسز کے جلد از جلد حل کے لئے کوششیں تیز کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر سے متعلقہ مقدمات میں حکومت کا نقطہ نظر موثر انداز میں عدالت کے سامنے رکھنے کے لئے اٹارنی جنرل آفس کو درکار تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ مقدمات کے جلد حل سے کاروباری برادری کے مسائل حل ہوں گے اور کاروباری معاملات میں آسانی پیدا ہوگی۔

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ایکسپورٹرز کے ریفنڈز کی ادائیگیوں کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر وزیرِ اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیرِ اعظم نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ ریفنڈز کی ادائیگیوں کے سلسلے میں متعارف کرائے جانے والے نظام کو مزید آسان بنایا جائے تاکہ ایکسپورٹرز خصوصاً چھوٹے اور درمیانے درجے کے ایکسپورٹرز کو بقایا جات کی وصولی میں کسی قسم کی دقت پیش نہ آئے۔

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشکل معاشی حالات کے باوجود حکومتی اقدامات کے نتیجے میں معاشی استحکام آیا ہے اور کاروباری طبقے کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے نتیجے میں کارباری برادری کے اعتماد اور مثبت جذبات کو مزید تقویت دینے کے لئے ضروری ہے کہ ایکسپورٹرز اور خصوصاً چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کی جائے اور انکے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو اور ان کو مالی وسائل کی قلت پیش نہ آئے۔

معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے ٹاپی گیس پائپ لائن کی پیش رفت سے متعلق اجلاس کو آگاہ کیا۔

سیکرٹری خزانہ نے نان ٹیکس ریونیو میں اضافے کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی۔ وزیرِ اعظم نے نان ٹیکس ریونیو بڑھانے کے سلسلے میں کوششوں کو سراہا۔

ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد اور انکی پیش رفت پرباقاعدگی سے نظر رکھنے کے لئے سیکرٹری منصوبہ بندی نے بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کا پہلا سہ ماہی جائزہ 21اکتوبرسے یکم نومبر کے دوران لیا گیا جس میں تمام اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام ترقیاتی منصوبوں پر بروقت عمل درآمد اور ان کی بلا تعطل روانی کو یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کو مزید قرضوں میں دھنسایا جا رہا ہے، ماہر معاشیات کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کا وسط سالہ جائزہ جنوری 2020 جبکہ سالانہ جائزہ اگست میں لیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ  وزیرِ اعظم کی ہدایت پر ترقیاتی منصوبوں کا ماہانہ جائزہ بھی لیا جا رہا ہے جس میں زمینی اور مالی پیش رفت کا بھی باقاعدگی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت پر نظر رکھنے کے لئے آن لائن نظام شروع کیا جا رہا ہے اور اس پورے نظام کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں میں ان منصوبوں کی رفتار پر نظر رکھنے کے لئے سیٹلائٹ مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے۔

سابق وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے اجلاس کو لاہور میں “فوڈبنک “کے اجراء کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے مستحق افراد کو انکی دہلیز پر کھانے کی فراہمی کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت اس منصوبے کی کامیابی کے لئے ہر ممکنہ سہولت فراہم کرے گی۔

وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام اور نوجوانوں اور ہنر مندوں کے نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے آؤٹ آف باکس سوچ اور تجاویز پیش کی جائیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کی تمام تر توجہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں پر بلاتعطل پیش رفت کو یقینی بنانے سے جہاں معاشی عمل میں تیزی آئے گی وہاں نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں بین الوزارتی اور محکموں کے درمیان ربط و تعاون کو مزید بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔

اجلاس میں وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر، وزیرِ برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیرِ توانائی عمرایوب، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، وزیرِ اعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین، اٹارنی جنرل انور منصور خان، معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر، معاون خصوصی ندیم بابر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ڈاکٹر زبیر گیلانی، گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقر، سابق وزیرِ خزانہ شوکت ترین و دیگر سینئر افسران نے شریک کی۔


متعلقہ خبریں