حکومت کا پانی کے ذریعے 18 سے 20 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا اعلان

2030 تک ستر فیصد بجلی متبادل ذرائع سے حاصل کی جائے گی


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت انرجی مکس میں 18 سے 20 ہزار میگاواٹ آبی توانائی شامل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، 2030 تک 70 فیصد بجلی متبادل ذرائع سے حاصل کی جائے گی۔

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آبی وسائل میں سرمایہ کاری کے ذریعے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں ایک فیصد اضافہ ہوگا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ تربیلا، منگلا، غازی بروتھا اور خانپورڈیم  کے علاوہ نہروں کے کنارے تیرتے شمسی پینلز (فلوٹنگ سولر پینلز) نصب کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں غذائی تحفظ اور غذائی تحفظ کو سنجیدگی سے لینا ہو گا، تربیلا اور منگلا ڈیم کے بعد آبی ذخائر کی تعمیر کا کام روک دیا گیا، 60 کی دہائی کے بعد کوئی بڑا ڈیم ملک میں نہیں بنایا گیا۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہمارے آبی ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں، ہمیں پانی کے استعمال میں انتہائی احتیاط برتنا ہو گی، زرعی شعبے میں بہترین اور جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ متبادل توانائی پالیسی صوبوں کے اتفاق رائے سے بنائی گئی، متبادل توانائی ترقی (اے ای ڈی بی) بورڈ میں متبادل توانائی پالیسی پر سندھ نے پالیسی کی حمایت کی تھی۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اکیلے پاکستان کا نہیں ساری دنیا کا مسئلہ ہے۔ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو بھرپور جواب دیا جائیگا۔پاکستان ہر سطح پر اپنی خودمختاری برقرار رکھے گا۔ بھارت پہلے ہی پاکستان پر جارحیت کا مزہ چکھ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیموں کی تعمیر کے لیے وزارت آبی وسائل نے بھی امداد کا اعلان کردیا

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی ظلم وستم ناقابل برداشت ہیں۔ دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم کا نوٹس لینا چاہیے۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ گردشی قرضہ اس وقت 850 ارب روپے ہے۔ گردشی قرضے کی ماہانہ رفتار 39 ارب سے کم ہوکر دس ارب ماہانہ رہ گئی ہے۔

وزیر توانائی نے بتایا کہ گزشتہ سردیوں میں صارفین سے وصول کئے گئے اضافی گیس بلوں کا کیس سپریم کورٹ میں ہے۔ چاہتے ہیں اضافی گیس بل صارفین کو واپس کئے جائیں۔

چیف ماہر موسمیات (میٹالرجسٹ)  محمد ریاض احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کے آبی وسائل پر گہرے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث مستقبل میں آبی بحران سنگین ہوجائے گا۔

محمد ریاض احمد نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے اقدامات نہ کئے گئے تومشکل صورتحال کا سامنا کرنا ہوگا۔ مستقبل کی ضروریات کے پیش نظر ہمیں بڑے آبی ذخیرے تعمیر کرنا ہوں گے۔


متعلقہ خبریں