شہباز شریف، اہلخانہ کی 23 جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم

شہباز شریف نے گیس بحران کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے دیا

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف کے اثاثہ جات منجمد کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

نیب نوٹیفیکیشن کے مطابق ان اثاثہ جات میں ماڈل ٹاؤن 96 اور 87 ایج کی رہائش گاہ بھی شامل ہے۔

نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ چنیوٹ میں دو مقامات پر 180 اور 209 کینال کی جائیدادوں کو بھی منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

نیب کے مطابق شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف کرپشن کے الزامات پر تحقیقات کی گئی، تمام تر تفتیش نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 اے اور 10 کے تحت کی گئی۔

نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ شہباز شریف نے جائیدادیں اپنی اہلیہ نصرت شہباز شریف کے نام سے بنارکھی ہیں۔

مکان نمبر 96 ایچ دی کوپرآیٹوو ماڈل ٹاؤن سوسائٹی لیمیٹڈ کا رقبہ چھ کنال ہے جبکہ نشاط لاجز ڈونگا گلی ایبٹ آباد کا رقبہ نو کنال اور ایک مرلہ ہے۔

نیب نے بتایا کہ ماڈل ٹاؤن اور ڈونگا گلی میں واقع جائیدادیں نصرت شہباز شریف کے نام پر ہیں۔

ہری پور میں پیر سہاوا کے قریب کاٹج نمبر 23 کو سیل کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

نیب نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ ہری پور میں پیر سہاوا کے قریب ولا نمبر انیس کا رقبہ 6 مرلہ ہے۔

ہری پور میں پیر سہاوا کے قریب خسرہ نمبر 371 کا پلاٹ بھی فروخت کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

نیب کے مطابق ہری پور میں واقع تینوں جائیدادیں شہباز شریف کی دوسری اہلیہ تہمینہ درانی کے نام ہیں۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ ڈی ایچ اے فیز فائیو میں کے اے بلاک میں واقع مکان نمبر 8/7 کا رقبہ 10 مرلہ جبکہ کے اے بلاک میں ہی واقع مکان نمبر 8/8 کا رقبہ 10 مرلہ ہے، یہ دونوں جائیدادیں تہمینہ درانی کے نام ہیں۔

تینوں نامزد ملزمان کے خلاف تحقیقات میں ثبوت سامنے آنے پر اثاثے منجمد کیے گئے۔

نیب نے بتایا کہ اثاثہ جات تب تک منجمد رہیں گے جب تک احتساب عدالت میں ریفرنس دائر نہیں کیا جاتا۔

نوٹیفکیشن کی معیاد 15 دن تک ہے، اس دوران نیب حکام احتساب عدالت سے رجوع کریں گے۔


متعلقہ خبریں