حکومت نے نیب قوانین تبدیل نہیں کیے، جرم ثابت ہونے تک سزا نہیں سنا سکتے، چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ آج ریٹائر ہوجائیں گے

فائل فوٹو


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت کونیب قانون تبدیل کرنے کا کہا تھا لیکن کچھ نہیں کیا۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دے دیں۔

آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے  آشیانہ ہاوسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تاثردیا گیا سپریم کورٹ نے نیب قانون میں سختی کردی۔ آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے سختی نہیں کی صرف قانونی پوزیشن واضح کی تھی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگراس معاملے کو تفصیل سے سنیں گے تو انصاف کرسکیں گے۔ ہوسکتا ہےاس پورے کیس کوہی  ختم کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سال 8 ماہ کا وقت بہت طویل مدت ہے، قانون میں 30 دن کا وقت دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ احتساب عدالت میں آشیانہ اسکینڈل کا ٹرائل سست روی کا شکار ہے، ٹرائل کورٹ میں جرم ثابت ہوا تو سزا مل جائے گی، وجہ کے بغیر گرفتاری بد نیتی ہے اور کسی شخص کو غیر ضروری حراست میں نہیں لیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے آشیانہ ہاوسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار دو ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کر لی اور ایک ملزم کی ضمانت کنفرم کردی۔

پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے سابق چیف ایگزیٹو آفیسرامتیاز حیدر اور آشیانہ ہاؤسنگ کے کوآرڈینیٹر بلاول قدوائی کی ضمانت منظور ہوئی جبکہ جوائنٹ وینچر کمپنی کے نمائندے علی سجاد بھٹہ کی ضمانت کنفرم کی گئی۔


متعلقہ خبریں