پاکستان میں پردے کے پیچھے سیاست ہوتی ہے، ندیم افضل چن



اسلام آباد: وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے ملک کا المیہ  ہے کہ پردے کے پیچھے سیاست ہوتی ہے۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر تمام جماعتوں کا اتفاق تھا، ان کی ملازمت کی مدت میں توسیع کا قانونی مسودہ جلد منظر عام پر آجائے گا۔

وزیراعظم کے ترجمان کا اس بابت کہنا تھا کہ اپوزیشن سے ہر معاملے پر مذاکرات کررہے ہیں اور امید ہے کہ یہ ہمارا ساتھ دیں گے۔

’عدالتی نظام میں اصلاحات کا حامی ہوں‘

وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ احتساب کا نظام کمزور ہے، جیلوں میں ہزاروں بے گناہ افراد قید ہیں۔

اویس منگل والا اور شفا یوسفزئی سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر ہی مریض کو ریلیف دیا جاتا ہے۔

ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھنا چاہیے تاہم عدالتی نظام میں اصلاحات کا حامی ہوں۔

ترجمان وزیراعظم ندیم افضل چن نے کہا کہ وثوق سے کہتا ہوں نیب کا ادارہ آزاد ہے۔

فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں چل رہا ہے، الیکشن کمیشن کا معاملہ بھی اپوزیشن کی معاونت سےحل ہوجائے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے متعلق وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار جنوبی پنجاب  سے منتخب کیے گئے ہیں لیکن یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وزیراعلیٰ تن تنہا صوبے میں بہت سے معاملات کو نہیں دیکھ سکتا اس کیلئے ایک ٹیم ہوتی ہے۔

چوہدری منظور احمد

پروگرام میں شریک پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور احمد کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی اہلیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، ان کا وزن گر چکا ہے پھر بھی انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

چوہدری منظور احمد نے کہا کہ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ شاید آصف زرداری کو بائی پاس کی جانب جانا پڑے۔

’ملکی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے‘

تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملک میں نوازشریف، آصف زرداری اور خورشید شاہ کے لیے الگ الگ قوانین ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ہمارا تو روز اول سے مطالبہ ہے آصف زرداری کا مقدمہ کراچی منتقل کیاجائے۔

چوہدری منظور احمد نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پرحکومت کو سنجیدگی سے کام لینا ہو گا اور ملکی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں