پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم کی درخواست پر فیصلہ مؤخر

وزیر اعظم کا پنجاب حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار

فوٹو: فائل


اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ  12 دسمبر تک موخر کر دیا۔

سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے کی اور کیس میں شریک تمام ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر 12 دسمبر کو دلائل طلب کر لیے ہیں۔

عدالت نےریمارکس دیے بریت کی تمام درخواستوں پر دلائل سن کر فیصلہ سنایا جائے گا، پسند اور نا پسند کی بنیاد پر کسی درخواست کو نہیں سنا جائے گا۔

عدالت نے کہا ممکن نہیں کہ دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں کو چھوڑ کر عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سنائیں۔

ریمارکس میں کہا گیا کہ اعجاز چودھری، اسد عمر، جہانگیر ترین سمیت متعدد ملزمان نے بریت کی درخواستیں واپس لیں جب کہ کئی ملزمان کی عدم حاضری پر تو ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے۔

جج کا کہنا تھا کہ یہ سینکڑوں کارکنوں سے متعلق کیس ہے اور زیادہ کارکنان کی پیروی فیصل چودھری کر رہے ہیں۔

وزیراعظم کے وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ جو ملزمان عدالت آ رہے ہیں ان کی درخواستوں پر بحث سن لیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے سماعت میں آج ساڑھے گیارہ بجے تک وقفہ کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے  پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر دھاوا بولا تھا۔

حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور کار سرکار میں مداخلت کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات بھی شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

کیس کیا ہے؟

2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر دھاوا بولا تھا۔

پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے۔

بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے مسلسل پیش نہ ہونے کے باعث عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ورانٹ گرفتاری اور جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

14 نومبر 2017 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس سمیت 4 مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی۔

7 دسمبر 2017 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک کی توسیع کردی تھی جبکہ عمران خان نے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا تھا۔

ستمبر 2018 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دھرنے کے دوران بننے والے 3 مقدمات میں وزیراعظم عمران خان کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔


متعلقہ خبریں